اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ساجد تارڑ نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جب کینیڈین ڈونلڈ ٹرمپ تھے تو انہوں نے الیکشن سے قبل دو دفعہ ثالثی کی آفر کی تھی ، انہوں نے کہا تھا کہ اگر میں صدر بنا تو اس ایشو کے حل کیلئے بھر پور کوشش کروں گا ۔ا ن کا کہنا تھا کہ میں آپ کو بتاتا چلوں جب ہوسٹن میں مودی نے جب کہا کہ
تمام لوگ 370 آرٹیکل کی حمایت میں کھڑے ہو جائیں ،وہاں موجود سب کھڑے ہو ئے لیکن امریکی صدر ٹرمپ سمیت 22کانگریس کارکن اور آٹھ سینٹیرز کھڑے نہیں ہوئے تھے ۔ ساجد تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایسے بہت سے لوگ ہیں جو نہیں چاہتے تھے کہ عمران خان کا دورہ امریکہ کامیاب ہو بلکہ وہ انہیں بدنام ہوتا دیکھنا چاہتے تھے ۔میں ہمیشہ یہ کہتا آیا ہوں اور آج بھی یہ کہوں گا کہ ’’ہزاروں خدائوں کو ماننے والے آج اکٹھے ہیں جبکہ ایک خدا کو ماننے والے تتر بتر ہیں۔ یہ مختلف گروپوں میں پھر رہے ہیں ۔ شرم آنی چاہیے مولانا فضل الرحمان کو ۔ آج آٹھ سے نو لاکھ کشمیر ی بھارتی جیلو ں میں بند ہیں ان کا یہ قافلہ لے کر کشمیر کی طرف آنا چاہیے اسلام آباد کی جانب نہیں ۔ یہ ایک شرم کا مقام ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں پچھلے 32 سالوں سے یہاں پر رہا ئش پذیر ہوں مجھے پہلی بار پاکستانی ہونے پر فخر محسوس ہو رہا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ایسا لیڈر دیا ہے جو پاکستان کیلئے بولتا ، اسلام کیلئے بولتا ہے اور جو بھی بولتا ہے دوٹوک سینہ تھان کر اور ٹوک کر بولتا ہے ۔