اتوار‬‮ ، 12 اکتوبر‬‮ 2025 

ماں کے منجمد شدہ بیضے سے بچے کی پیدائش

datetime 10  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک ) بیلجیئم میں ایک خاتون نے اپنی بیضہ دانی کے 15 برس قبل منجمد کیے گئے ٹشوز کی پیوند کاری کے نتیجے میں ایک صحت مند بچے کو جنم دیا ہے۔وہ دنیا کی پہلی ایسی خاتون ہیں جن پر یہ کامیاب تجربہ کیا گیا ہے ہے۔یہ کارنامہ طبی طور پر بیضہ الرحم کے خلیوں کی بحالی کے بعد ہوا اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس کامیابی سے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ مزید سینکڑوں نوجوان خواتین جو ایسے عمل سے گزرتی ہیں وہ بچہ پیدا کرنے کے قابل ہو سکیں گی۔خیال رہے کہ مذکورہ خاتون جب صرف 13 سال کی تھیں تو کیموتھراپی سے قبل ان کی بیضہ دانی نکال لی گئی تھی جس کے بارے میں یہ خدشہ تھا کہ اس عمل کے دوران اسے نقصان پہنچ سکتا ہے۔اس بیضہ دانی کو محفوظ رکھنے کے لیے منجمد کر دیا گیا تھا۔بیلجیئم کی اس خاتون کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ جب وہ پانچ سال کی تھی تو انھیں سکل سیل انیمیا (ایک قسم کا سرطان) ہوگیا تھا اور 13 سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے ان کی حالت اتنی خراب ہو چکی تھی کہ برسلز میں ڈاکٹروں نے بون میرو ٹرانسپلانٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔ایسے میں کیموتھراپی اور ریڈیو تھراپی دیے جانے سے قبل مریض کے مدافعتی عمل کو بند کر دیا جاتا ہے کہ وہ نئے خلیوں کو مسترد نہ کردے۔ایسے عمل میں عام طور پر مریضہ کی بیضہ دانی کام کرنا بند کر دیتی ہے اور وہ بانجھ ہو جاتی ہیں۔ڈاکٹروں نے اس لڑکی کی داہنی بیضہ دانی نکال لی اور ان کے خلیوں کے درجنوں ٹکڑوں کو منجمد کر دیا۔بیلجیم کی خاتون میں ان کے بچپن کے نکالے گئے خلیوں کی پیوند کاری کی گئی ایک دہائی بعد جب اس خاتون نے ماں بننے کی خواہش ظاہر کی تو برسلز کے ایرازمے ہسپتال میں گائناکولوجسٹ ڈاکٹر ایزابیلا دیمیستیر نے ان کی عمل تولید کی اہلیت کو بحال کرنے کی کوشش شروع کی۔پہلے ان کے بیضہ الرحم کے منجمد خلیوں کو بحال کیا گیا پھر ان کے بائیں بیض?الرحم کے متاثرہ خلیوں کی پیوند کاری کی گئی کیونکہ علاج کے دوران انھوں نے کام کرنا بند کر دیا تھا۔ان سب کے نتیجے میں ان کے ہارمون میں تبدیلی آئی اور پختہ تخم کے غدود والی چھوٹی تھیلیاں بنیں اور پھر انھیں حیض آنے لگا۔ان تمام طبی مداخلتوں کے دو سال بعد وہ 27 سال کی عمر میں حاملہ ہوئیں۔اطلاعات کے مطابق ان کی پیدائش کونگو میں ہوئی تھی لیکن جب وہ 11 سال کی تھیں تو وہ بیلجیئم منتقل ہو گئیں۔گذشتہ سال نومبر میں وہ ایک صحت مند بچے کی ماں بنیں جس کا وزن سات پونڈ سے قدرے کم تھا۔یہ رپورٹ انسانی عمل تولید کے جریدے ’ہیومن ریپروڈکشن‘ میں شائع ہوئی ہے اور اس کی تعریف کرتے ہوئے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس سے سینکڑوں نوجوان مریضوں میں امید کی کرن دوڑ گئی ہے کہ ایک دن وہ بھی اپنے بچے پیدا کر سکیں گی۔سائنسدانوں نے اس کامیابی کو ’اہم‘ اور ’دلچسپ‘ قرار دیا ہےڈاکٹروں کے مطابق مستقبل میں جو لڑکیاں لوکیمیا، سیکل سیل اور سارکوما جیسی بیماریوں سے نبرد آزما ہوں گی انھیں عام طور پر بیضہ دانی کو محفوظ کرنے کا متبادل پیش کیا جائے گا تاکہ ایک دن ان کا اپنا کنبہ ہو سکے۔



کالم



دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ


میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…