اسلام آباد (آن لائن) پولی کلینک ہسپتال کی کرپٹ انتظامیہ عمارت کی مرمت کے نام پر دو کروڑ روپے ہڑپ کر گئی۔ کرپشن سکینڈل سامنے آنے پر وزارت صحت نے ہسپتال انتظامیہ سے مکمل جواب طلب کر لیا ہے جبکہ انتظامیہ کاغذات میں ردوبدل کر کے دو کروڑ روپے ڈکارنے کے لئے ہاتھ پاؤں مارنے میں مصروف عمل ہے۔ مقدمہ دوبارہ ایف آئی اے کے سپرد کئے جانے کا امکان ہے کیونکہ ہسپتال انتظامیہ نے عمارت کی مرمت کے لئے دو کروڑ دواؤں کی خریداری سے مختص فنڈز سے جاری کر کے اپنی جیبیں بھر رکھی ہیں۔
تفصیلات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہسپتال کی انتظامیہ نے ہسپتال کی سفیدی کے نام پر کرپٹ افسران سے دو کروڑ روپے سے زائد عوامی فنڈز ہڑپ کر لئے ہیں۔ وزارت کے اعلیٰ افسران اپنا حصہ نہ ملنے پر ہسپتال انتظامیہ کیخلاف آگ بگولہ ہو کر اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ ابتدائی تحقیقات میں ظاہر ہونے والے حقائق کے مطابق کرپٹ افسران نے اکاؤنٹ نمبر A03927 سے بھاری فنڈز نکالے ہیں حالانکہ اس اکاؤنٹ سے صرف دواؤں کی خریداری کے لئے رقوم نکالی جا سکتی ہیں۔ قواعد کے مطابق ہسپتال انتظامیہ ازخود عمارت کی مرمت کروانے کا اختیار بھی نہیں رکھتی کیونکہ عمارت کی مرمت کی ذمہ داری صرف اور صرف پاک پی ڈبلیو کی ہے جبکہ چھیاسٹھ لاکھ روپے من پسند ٹھیکہ داروں کو جاری کرتے ہوئے پرانے ریٹس ظاہر کئے جن پر عملدرآمد ازخود جرم ہے۔ ہسپتال کے مظلوم ڈاکٹروں نے نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا ہے کہ کرپشن کا ساتھ دینے والی کمپنی کا تعلق اسلام آباد سے ہے جو انتظامیہ کا قریبی ہے اور ہسپتال کے کرپٹ گروہ کا سرغنہ بنا ہوا ہے۔ ہپستال عمارت کی سفیدی پر ہر سال کروڑوں روپے ہڑپ کئے جا رہے ہیں تاہم ابھی تک کسی اعلیٰ افسر کو مجرم نہیں ٹھہرایا گیا کیونکہ کرپٹ افسران کے ہاتھ لمبے ہیں اور تحقیقاتی اداروں کو اپنا ہمنوابنا لیتے ہیں اس حوالے سے ترجمان ہسپتال نے وضاحت دینے سے انکار کر دیا ہے۔