نئی دلی(این این آئی)محصور کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے بھارتی ریاست پنجاب کے دارالحکومت چندیگڑھ میں مجوزہ ریلی میں شرکت کے لیے جانے والے ہزاروں افرادکو پولیس کی طرف سے روکنے پر مظاہرین نے احتجاجی دھرنے دیے اوربھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے پتلے نذر آتش کئے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق موہالی میں بھی کسانوں اور طلباء کی مختلف یونینوں سے
وابستہ خواتین سمیت درجنوں کارکنوں کو احتجاجی مارچ میں شرکت سے روکنے کے لیے گرفتارکیاگیا۔ بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ان گروپوں نے پنجاب کے گورنر وی پی سنگھ بڈنورکے لیے ایک یادداشت تیار کی تھی جس میں دفعہ 370 اور35Aکی بحالی، کشمیریوں کے لیے حق خودارادیت اورمقبوضہ کشمیر میں کالے قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کی منسوخی کا مطالبہ کیاگیا ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے مظاہرین کو موہالی پہنچنے سے پہلے روکنے کا فیصلہ اس کے لیے الٹا پڑ گیا کیونکہ ہزاروں افراد نے وہیں پر دھرنا دیا جہاں پر ان کو روکا گیا۔ زیادہ تر دھرنے جنوبی پنجاب کے اضلاع بھٹنڈا، منسا، فریدکوٹ،مختصر،سنگرور، فیروز پور اور برنالہ میں دیے گئے جبکہ موہالی اور ترن تارن میں مظاہرین نے بھارتی وزیر اعظم کے پتلے بھی نذر آتش کردیے۔پنجاب پولیس کی طرف سے چندیگڑھ کی طر ف مارچ کوموہالی میں روکنے کے بعداسی طرح کے مظاہرے گیارہ اضلاع کے 23مقامات پر کئے گئے۔ امن کے لیے کام کرنے والے ایک کارکن ہمنشو کمار نے کہاکہ بھارتی حکومت نے جس طرح دفعہ 370اور35A کو منسوخ کیا یہ بھارتی آئین اور پارلیمانی جمہوریت کے منافی اور کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے یہ بات موہالی میں پولیس کی طرف سے احتجاجی مارچ کو روکنے کے بعدصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ یہ بھارتی حکومت کی طرف سے عوام پر ایمرجنسی سے بھی بڑا حملہ ہے۔ مارچ میں پنجاب سٹوڈنٹس یونین، نوجوان بھارت سبھا، کسان سنگھرش کمیٹی، پینڈو مزدوریونین اور دیگر صنعتی کارکنوں کی تنظیموں کے کارکن شامل تھے۔