اسلام آباد (آن لائن) نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے پانچ منصوبوں میں تاخیر کرنے سے قومی خزانہ کو مجموعی طور پر 51 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے‘ شاہراہوں کے تین منصوبے 43 ارب میں مکمل ہوئے تھے لیکن کرپٹ افسران نے یہ منصوبے 94 ارب میں مکمل کئے۔ اس کرپشن اور بددیانتی کا انکشاف ایک رپورٹ میں ہوا ہے جو این ایچ اے نے وزارت مواصلات کو ارسال کی ہے۔
وزیر مواصلات مراد سعید کو بھجوائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لیاری ایکسپریس ویز اصل لاگت 5 ارب 8 کروڑ روپے میں مکمل ہونا تھا لیکن ٹھیکے دار اور پراجیکٹ ڈائریکٹر کی ملی بھگت سے خزانہ کو چھ ارب روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑا ہے تاہم ابھی تک اس بددیانتی پر کسی افسر کو سزا نہیں ہوئی ہے۔ خضدار شہداد کوٹ شاہراہ کی اصل لاگت دو ارب سترہ کروڑ تھی لیکن افسران کی کرپشن اور ٹھیکے دار کی ملی بھگت سے یہ شاہراہ 36 ارب روپے میں مکمل ہوئی تھی اس تاخیر کے ذمہ داروں کو بھی کوئی سزا نہیں ہوئی ہے اس کے علاوہ گوادر تربت شاہراہ کی تعمیر میں تاخیر سے بھی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان برداشت اٹھانا پڑا ہے اس کے علاوہ لواری ٹنل کی اصل لاگت 8ارب روپے تھی لیکن اس منصوبہ کی تکمیل 26 ارب 85 کروڑ روپے میں ہوئی اس سکینڈل کا بڑا ملزم امیر مقام ہے جبکہ افسران کرپشن کر کے بھی دندناتے پھر رہے ہیں اور این ایچ اے میں اعلیٰ عہدوں پر براجمان ہیں۔ قلات کوئٹہ شاہراہ کی اصل لاگت چھ ارب 67 کروڑ روپے تھی لیکن یہ سڑک بھی 19 ارب 14 کروڑ روپے میں مکمل ہوئی تھی اس طرح ان پانچ منصوبوں میں افسران کی تاخیر سے قومی خزانہ کو مجموعی طور پر 51 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے اور اب یہ ذمہ داری مراد سعید پر ہے کہ وہ کرپٹ افسران کیخلاف کیا اقدام کریں گے یہ وزیر مواصلات کی دیانتداری کا کڑا امتحان ہے اور دیکھتے ہیں کہ وہ اس امتحان میں کس طرح پورا اترتے ہیں مراد سعید کے ارد گرد کرپٹ افسران کا جمگھٹا ہے جو خود کو بچانے میں کامیاب ہوگئے ہیں جبکہ مراد سعید اب اس معاملے پر مکمل خاموش ہیں اور رپورٹ سرد خانے کی نذر کر دی ہے۔