لاہور(این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی نے پنجاب کے میڈکل ٹیچنگ ہسپتالوں کی نجکاری پر صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد سے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔پیپلز پارٹی پنجاب کے سیکرٹری جنرل چودھری منظور احمد اور سیکریٹری اطلاعات سید حسن مرتضی نے لاہور میں مشترکہ پریس کانفرنس ہوئے کہا کہ ایک ہفتے کے دوران پاکستان کی تاریخ میں تین بڑی ڈکیتیاں ہوئیں۔انہوں نے کہاکہ پہلی ڈکیتی حکومت نے کمپنیوں کو عوام سے وصول کی گئی 300 ارب کی رقم معاف کر کے ڈالی گئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ڈکیتی اس دن ماری گئی جس دن قوم کشمیر ڈے منا رہی تھی۔پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس موخر اور سینیٹ اجلاس ملتوی کر کے آرڈیننس کے نام پر ڈکیتی ڈالی گئی۔انہوں نے کہا کہ دوسری ڈکیتی پنجاب میں لیبر انسپکشن کے خاتمے کی شکل میں ڈالی گئی۔ پنجاب میں اب کوئی بھی لیبر انسپکٹر کسی فیکٹری میں نہیں جا سکے گا، مزدور کے حالات اور حقوق کی انسپکشن پر حکومت نے پابندی لگا دی ہے۔انہوں نے کہاکہ ان جاہل حکمرانوں کو یہ بھی نہیں پتا کہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس پاکستان کو محنت کشوں کے حقوق یقینی بنانے پر ملا ہے۔انہوں نے کہا کہ تیسری ڈکیتی آرڈیننس کے زریعے سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کی شکل میں ڈالی گئی۔ انہو ں نے کہا کہ پنجاب کے ہسپتالوں کی نجکاری اصل میں عمران خان کے کزن برکی کو نوازنے کیلئے کی گئی ہے۔رہنماؤں کا کہنا ہے کہ صو بہ خیبرپختونخواہ میں بھی اسی برکی نے شعبہ صحت کی تباہی کی۔ نجکاری سے علاج کی سہولیات نہیں ملیں گی بلکہ حالات خراب ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ اپنے لوگوں کے ذریعے پاکستان کی معیشت پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ یہ نجکاری کے نام پر بیچ نہیں رہے بلکہ خود خرید رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ان کو قومی ادارے بیچنے نہیں دے گی۔ صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد فوری مستعفی ہوں اور آرڈیننس واپس لیا جائے۔انہوں نے کہا کہ نجکاری سے غریب سے سرکاری ہسپتالوں میں مفت علاج کی سہولت اور سرکاری ملازموں سے نوکری کی ضمانت چھین لی گئی ہے۔
یہ تو فلاحی ریاست کا دعوی کر رہے تھے، اب تو علاج تک چھین رہے ہیں۔ڈاکٹرز، نرسز، پیرامیڈکس اور ہسپتالوں کے دیگر سرکاری ملازمین اس آرڈیننس کے تحت اب سرکاری ملازم نہیں رہیں گے، پیپلز پارٹی حکومت کو یہ ظلم کرنے نہیں دے گی، ہم ہسپتالوں میں نجکاری کے خلاف ہر فورم پر احتجاج کریں گے۔پی پی پی رہنماؤں نے کہاکہ صحت انصاف کارڈ فراڈ ہے، ہسپتالوں کا پیسہ صحت کارڈ میں لگایا جا رہا ہے، صحت کارڈ کتنے لوگوں کو ملے گا اور باقی لوگ کہاں سے علاج کروائیں گے؟
حسن مرتضی نے کہا کہ 300ارب والا آرڈیننس واپس اور لیبر انسپکیشن کے حوالے سے لیے گئے اقدامات واپس لیے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اپنے سہولت کاروں کو نوازنے کیلئے اداروں کی نجکاری کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اس حوالے سے پنجاب اسمبلی میں تحریک التوا جمع کروائے گی۔چودھری منظور نے کہا کہ حکومت آرڈیننس پر چل رہی ہے ایک بھی وعدہ پورا نہیں کر سکے۔ پنجاب لاوارث صوبہ ہے وزیراعلی گونگا بہرا ہے جسے کچھ پتا ہی نہیں۔انہوں نے کہا کہ صدر آرڈیننس تو
وزیراعظم کی سمری پر جاری کرتا ہے، وزیراعظم جھوٹ بول رہا ہے، اس نے سب کچھ وزرا پر ڈال دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت ملک کو فلاحی نہیں خلائی ریاست بنا نے جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ تشدد کی وجہ سے زرداری کی کمر جھکی لیکن انہوں نے سر نہیں جھکایا۔ زردرای نے کہہ دیا ہے کہ جو بات کرنی ہے بلاول سے کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ چیئرمن بلاول بھٹو نے کہہ دیا ہے کہ وہ این ایف سی پر سمجھوتہ کریں گے نہ اٹھارویں ترمیم پر۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں فاروڈ بلاک بنانے کی کوشش پہلے بھی ناکام ہوئی تھی اور اب بھی ہو گی، فارورڈ بلاک نہیں بنے گا انہیں گورنر راج ہی لگانا پڑے گا۔