اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہاہے کہ حکومت نے بڑے بزنس مین کے ذمہ 420 ارب میں سے 210 ارب روپے کے قرضے معاف کیے ہیں،کھاد بنانے والی کمپنیوں کو 69 ارب روپے کا فائدہ دیا گیا ہے، ان کے ذمہ 138 ارب روپے ہیں،
کھاد بنانے والی کمپنیوں نے غریب کسان سے پیسے جمع کر لیے لیکن اسے قومی خزانے میں جمع کرانے سے انکار کیا۔ ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ٹیکسٹائل کمپنیوں کے ذمہ 45 ارب روپے تھے جس میں سے 21 ارب معاف کر دیے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاور پلانٹس کے ذمہ 91 ارب میں سے نصف رقم معاف کر دی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ سی این جی سیکٹر کے ذمہ 80 ارب میں سے 40 ارب معاف کر دیے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کے الیکٹرک اور جینکو کے ذمہ 57 ارب تھے جس میں سے 28 ارب معاف کر دیے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جو رقم ان کمپنیوں نے صارفین سے اکھٹی کی، وہ انہیں اپنے پاس رکھنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ صنعت کاروں کی معاف کی گئی رقم 1971 سے 2009 تک معاف کیے گیے قرضوں سے زیادہ ہے۔انہوں نے کہاکہ معاون خصوصی کا بیان نہ صرف سینیٹ بلکہ پارلیمنٹ کا استحقاق مجروع کرتا ہے۔انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت سرمایہ داروں کے بڑے قرضے پارلیمانی سکروٹنی کے بغیر معاف کر رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کو آرڈیننس کو مسترد کرنے کے آئینی حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔