پیر‬‮ ، 07 اکتوبر‬‮ 2024 

217 ارب روپے،اصل معاملہ کیا ہے؟کیا واقعی کسی کو رعایت دی گئی؟ وزیر توانائی عمر ایوب سب سامنے لے آئے، حیرت انگیز انکشافات

datetime 3  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ کسی سیکٹر میں کسی کو رعایت نہیں دی جارہی، موجودہ آرڈیننس شفاف طریقے سے لایا گیا ہے اور پاور سیکٹر میں رعایت دینے کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے،فرٹیلائزر سیکٹر سے فورنزک آڈٹ کرنے کا معاہدہ کیا جائے گا،ٹیرف میں جی آئی ڈی سی شامل کرنے والی بجلی کمپنیوں کو چھوٹ نہیں ملے گی،عدالتوں میں سٹے آرڈر سے پیسہ جی آئی ڈی سی کے تحت اکٹھے ہونے والے پیسے بند ہوگئے،

جی آئی ڈی سی کا حل ڈھونڈنا ضروری ہے۔ منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ گیس انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) کوئی نئی چیز نہیں ہے، 2011 کی حکومت نے جی آئی ڈی سی لگایا، 2017 کی حکومت نے سی این جی سیکٹر پر اس حوالے سے معاہدہ کیا، ہم جی آئی ڈی سی ایشو حل کرنا چاہتے تھے تاکہ عوام کو ریلیف ملے۔انہوں نے کہا کہ کسی سیکٹر میں کسی کو رعایت نہیں دی جارہی، سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے اس معاملے کا آغاز کیا جبکہ موجودہ آرڈیننس شفاف طریقے سے لایا گیا ہے اور پاور سیکٹر میں رعایت دینے کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ فرٹیلائزر سیکٹر سے فورنزک آڈٹ کرنے کا معاہدہ کیا جائے گا، وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ آرڈیننس میں ترمیم کر کے فرانزک آڈٹ کی شق شامل کی جائے۔انہوں نے کہاکہ پاک۔ ایران گیس پائپ لائن کی وجہ سے جی آئی ڈی سی 2011 میں لگایا گیا، جی آئی ڈی سی کی مد میں 217 ارب روپے جمع ہوئے، سپریم کورٹ نے یہ کہہ کر روکا کہ جس مقصد کے لیے جمع ہو رہا ہے اس پر لگ نہیں رہا اس کے بعد ہمارے پاس دو آپشنز تھے، یا تو معاملہ کورٹ میں چلتا رہے یا حل نکالا جائے۔معاون خصوصی ندیم بابر نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ پرانے معاملات ختم کر کے ریٹ کم کیے جائیں، فرٹیلائزر کمپنیاں جی آئی ڈی سی کے تحت اپنی قیمتیں فائنل کرتی ہیں لیکن کابینہ کا فیصلہ ہے کہ فرٹیلائزر کمپنیوں سے معاہدے سے قبل ان کا آڈٹ کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ اگلے چند دن میں آرڈیننس میں فورنزک آڈٹ کی شق شامل کر دی جائے گی،

آڈٹ سے طے ہوگا کہ کتنا سیس اکٹھا کیا اور کتنے جمع کرائے جبکہ جن صنعتوں نے جی آئی ڈی سی وصول کیا انہیں رعایت نہیں ملے گی۔انہوں نے کہا کہ ٹیرف میں جی آئی ڈی سی شامل کرنے والی بجلی کمپنیوں کو چھوٹ نہیں ملے گی، جبکہ جو کمپنیاں کھاد کی قیمت میں جی آئی ڈی سی وصول کر رہی ہیں ان کو بھی چھوٹ نہیں ملے گی۔ندیم بابر نے کہا کہ یہ ہماری کوتاہی ہے کہ قوم کو تفصیل سے آگاہ نہیں کر سکے تاہم یہ کابینہ کے فیصلے میں شامل تھا کہ جب تک آڈٹ نہیں ہوگا معاہدہ نہیں کیا جائے گا،

ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ کمپنیوں نے کسانوں پر کتنا چارج کیا۔انہوں نے کہاکہ میں دو آئی پی پیز کے ساتھ منسلک رہا ہوں، میں اورینٹ پاور میں شیئر ہولڈر ہوں، 2014 میں وہ کمپنی ایل این جی پر منتقل ہو گئی، میری کمپنی نے جی آئی ڈی سی کی مد میں 2 کروڑ 80 لاکھ روپے زائد دیے، تمام لوگ اس آپشن کو استعمال کرتے ہیں تو ہمیں 150 سے 160 ارب روپے مل جائیں گے۔عمر ایوب نے کہاکہ جی آئی ڈی سی میں سالانہ پندرہ ارب روپے کی بجائے بیالیس ارب روپے جمع ہونگے، یہ تاثر دیا جا رہا ہے پاور سیکٹر اور فرٹیلائزر سیکٹر کو چھوٹ دی گئی،جب حکومت کے خلاف کچھ نہیں ملا تو اس طرح کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔



کالم



کوفتوں کی پلیٹ


اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…