اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بڑی تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک نوجوان نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے اقدامات اور اپنی معیشت میں بہتری لانے پر توجہ دینے کی بجائے مقبوضہ کشمیر حل کروانے کی کوششوں پر گفتگو کی ۔
رپورٹر نے مذکورہ نوجوان سے سوال کیا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہر جمعہ کے روز بارہ بجے سے لے کر ساڑھے بارہ بجے تک مقبوضہ کشمیر سے اظہار یکجہتی کا اعلان کیا ہے آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے ؟ جس پر نوجوان نے کہا کہ پاکستان اور کشمیریوں کو ایک چیز ماننے کی ضرورت ہے کہ بھارت کے ساتھ پوری دنیا کی تجارتی مجبوریاں جڑی ہوئی ہیں، بھارت اپنی تجارت کی وجہ سے پوری دنیا پر اثر انداز ہو رہا ہے۔بھارتی لابی دنیا کے مختلف ممالک میں اپنے مؤقف کو بیان کر کے انہیں اپنے مؤقف کی طرف لے کر جا رہی ہے۔ جب تک پاکستان معاشی طور پر بھارت کے برابر نہیں آجاتا تب تک ہم کسی بھی ایشو پر ان کے برابر بات نہیں کر سکتے۔ جب تک پاکستان خود کو معاشی طور پر بھارت کے برابر لا کر کھڑا نہیں کر لیتا تب تک کشمیر کا مسئلہ بھی حل نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ دنیا کبھی بھی بھارت کو ناراض کر کے پاکستان کی حمایت نہیں کرے گی۔بے شک احتجاج کا ایک مثبت اثر ہو گا ضرور ہونا چاہئے لیکن اس سے زیادہ اس وقت ہمیں اپنی معیشت پر توجہ دینی چاہئے جس کو بہتر کرنے سے ہمارے کشمیر ، بلوچستان اور فاٹا سمیت تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔ سب سے پہلے ہماری ترجیح معاشی سطح پر بہتری ہونی چاہئے۔
جب پاکستان کشمیر کے معاملے میں مداخلت کرتا ہے تو مقبوضہ کشمیر میں حالات مزید خراب ہوتے ہیں کیونکہ جب بھارت دیکھتا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی حمایت کر رہا ہے وہ اپنا غصہ کشمیر کی عوام پر نکالتے ہیں جس کا نقصان کشمیری عوام کو ہی ہوتا ہے۔اگر ہم تھوڑی دیر کے لیے اس مسئلے کو ایک سائیڈ پر رکھ کر اپنی معاشی بہتری کی جانب توجہ دیں تو معیشت کو بہتر کرنے کے بعد اگر کشمیر کی بات کی جائے گی تو اس کا اثر مختلف ہو گا ،اس وقت پاکستان کی بات کو اہمیت بھی دی جائے گی کیونکہ ہماری معیشت مضبوط ہو گی۔ اس وقت ہو سکتا ہے کہ یہ مسئلہ حل کے بہت قریب آ جائے گا۔