منگل‬‮ ، 17 جون‬‮ 2025 

اہم ملک کے سفارت خانے کا کسٹمز حکام کی ملی بھگت سے اربوں مالیت کا سامان بغیر ڈیوٹی درآمد کئے جانے کا انکشاف، ملکی معیشت کوکروڑو ں کا نقصان

datetime 31  اگست‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن) پاکستان میں مراکش کے سفارت خانے نے کسٹمز حکام کی ملی بھگت سے اربوں روپے کی مالیت کا سامان بغیر ڈیوٹی ادا کیے در آمد کیا جس سے ملکی معیشت کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔ واضع رہے کہ ویانا کنونشن کے تحت غیر ملکی سفارت کاروں کو محدود مالیت اورمقدار میں اشیاء درآمد کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔ سفارت خانے کی جانب سے اربوں روپے مالیت کی سامان کی در آمد کانوٹس لیتے ہوئے وزارت خارجہ نے محکمہ کسٹم سے

مراکش کے سفارت خانے کی جانب سے منگوائے جانے والے ڈیوٹی فری سامان کی تفصیلات طلب کرلی۔ آن لائن کو دستیاب دستاویزات کے مطابق رواں ماہ پاکستان میں مراکش کے سفارت خانے نے وزارت خارجہ کی جانب سے اجازت نامہ حاصل کیے بغیر 26ٹن اشیاء درآمد کی۔ دستاویز کے مطابق مراکش کے سفارت خانے اربوں روپے کی مالیت پر مشتمل مختلف اشیاء کا ایک کنٹینر متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ جبل علی سے بل نمبر LPL 0891479کے تحت سامان درآمد کیا گیا،جس میں روز مرہ ضرور ت کی اشیاء کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ممنوعہ اشیاء بھی شامل بھی شامل ہیں، جس کی تفصیلات نہ وزارت خارجہ کو فراہم کی گئی اور نہ بل آف لینڈنگ پر درخ کی گئی ہیں۔ ڈیوٹی فری سامان کی کنسائنمنٹ 090-EPC-A-001 SQ FL الفاء شپنگ لمٹیڈ، وگلین ہاؤس بزنس سنٹر کے نام سے کراچی کی بندرگاہ پر پہنچا۔ جب کہ وزار ت خارجہ سے اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ سفارت خانہ مراکش نے وزارت خارجہ کے پروٹوکو ل ونگ سے باقاعدہ اجازت نامہ حاصل کیے بغیر سامان درآمد کیا۔ ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے پر بتایا کہ وزارت خارجہ نے اس سلسلے میں کراچی کسٹمز سے اس بارے میں تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ مراکش کے سفارت خانے سے رابطہ کیا گیا تو پاکستان میں تعینات مراکو کے سفیر محمد کرمونی نے اپنے عملے کے کارکن جاوید انور کے ذریعے بتایا کہ

مراکش کے سفارت خانے نے ایسا کوئی سامان درآمد نہیں کیا جو سفارتی استثناء یا پاکستانی قانون کے خلاف ہو۔جبکہ سفیر محمد کرمونی سے اس سلسلے میں خود سے تحقیقات شروع کردی ہیں۔واضع رہے کہ پاکستان میں غیر ملکی سفارتکار پاکستان کسٹمز کے ساتھ سازباز کرکے مشکوک اشیاء درآمد کرتے ہیں اور پھر بھاری قیمت وصول کرکے پاکستان کے مارکیٹوں میں یہ سامان پھیلا دیا جاتا ہے،

جس سے پاکستان کی معیشت کے علاوہ پاکستان کی انڈسٹری کو بھی بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔کرپشن پر مبنی یہ دھندہ کئی دہائیوں سے چلا آرہا ہے، کیونکہ اس ناجائز کاروبار میں غیر ملکی سفارت کا ر اورشامل ہیں جو پاکستا ن کے قوانین کو عزت نہ دیکر اور دھجیاں بکھیر کر مال بنانے میں مصروف ہیں، اور حرام کے اس مال سے کسٹمز کے کرپٹ افسران اپنا حصہ وصول کررہے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دیوار چین سے


میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…