لاہور(این این آئی)آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے بھارت سے دو طرفہ تجارت ختم کرنے کے فیصلے کی بھرپور تائید کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جب تک تمام معاملات حل نہیں ہوتے بھارت سے روئی، دھاگہ اور کپڑا درآمد نہیں کریں گے،پاکستان کو بھارت سے گزشتہ سال تجارت میں ایک ارب 40کروڑ ڈالر کا خسارہ ہوا ہے، ہم پاکستان کی سالمیت کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ان خیالا ت کا اظہار گروپ لیڈر گوہر اعجاز نے مرکزی چیئرمین سید علی احسان، پنجاب کے چیئرمین عادل بشیر اور سابق مرکزی چیئرمین عامر فیاض شیخ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ گوہر اعجاز نے کہا کہ حکومت کے فیصلوں کے برعکس اس مہینے پھر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں اور ایس این جی پی ایل نے ٹیکسٹائل ملوں کو بجلی کے چالیس اورگیس کے پچاس فیصد زائد بل بھجوادئیے ہیں۔ ای سی سی میں فیصلہ کیا گیا تھاکہ ٹیکسٹائل ملوں کو 6.5ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے بل بھیجیں گے لیکن اس ماہ جو بل موصول ہوئے ہیں وہ 12ڈالر ای ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے بھجوائے گئے ہیں۔ اسی طرح بجلی کے ایک یونٹ کی قیمت 11روپے طے کی گئی تھی لیکن بجلی کے 17روپے فی یونٹ کے حساب سے بل بھجوائے گئے ہیں جس سے لیسکو نے ایک ٹیکسٹائل مل کو ایک کروڑ بیس لاکھ روپے اضافی بل بھجوایا ہے جس میں پچاس لاکھ روپے سیلز ٹیکس بھی آ گیا ہے اور سہ ماہی سرچارج بھی عائد کر دیا گیا ہے۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ حکومت گیس اور بجلی کی پالیسیوں پر ذیلی اداروں سے عملدرآمد کرائے اورتحقیق کی جائے کہ حکومت کے فیصلوں پر اس کے ذیلی ادارے کیوں عملدرآمد نہیں کرتے اور جو بھی قصور وار ہو اسے قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم پھر بے یقینی کی کیفیت کا شکار ہو گئے ہیں ہم ان فیصلوں کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔ حکومت گیس بجلی کے بلوں میں کیا گیا اضافہ واپس لے کیونکہ ملک کی اقتصادی پالیسیوں میں تسلسل ناگزیر ہے۔