اسلام آباد (این این آئی)متحدہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے چیئر مین سینٹ کے خلاف دوبارہ عدم اعتماد کی تحریک لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سلیکٹڈ وزیر اعظم کی طرح چیئرمین سینیٹ بھی سلیکٹڈ ہیںسینٹ میں موجودہ شکست کی تمام جماعتیں تحقیقات کرینگی ،جماعتیں 14 ووٹ نہ دینے والے سینیٹرز کو تلاش کرکے سزا دیں،عید الاضحیٰ کے بعد اے پی سی بلائی جائیگی ،
اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں تقسیم نہیں ہوگی، وزیرستان کے ارکان اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں،حکومت کی چھٹی ہونے تک اسلام آباد میں دھرنا دینگے،اے پی سی میں اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا،سلیکٹڈ حکومت نے کشمیر کا سودا کردیا،کشمیر کا سودا نہیں ہونے دینگے۔ جمعہ کو اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کا کنوینر اکرم خان درانی کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال ، مریم نواز سمیت اپوزیشن رہنمائوں کی گرفتاریاں اور موجودہ سیاسی صورتحال سمیت مختلف امور زر غور آئے ۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کمیٹی کنوینر اکرم درانی نے کہاکہ مریم نواز کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں،جس انداز میں مریم کوگرفتار کیا گیا اس کی بھی مذمت کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہماری بہن بیٹی سے کنٹینر فراہم کرنے کا دعویٰ کرنے والے خوفزدہ ہیں۔انہوںنے کہاکہ سلیکٹڈ وزیر اعظم اور اس کی حکومت نے پاکستان کیلئے شدید مشکلات پیدا کردیں۔ اکرم درانی نے کہاکہ سلیکٹڈ حکومت اور وزیر اعظم نے کشمیر کو بیچ دیا ہے۔انہوںنے کہاکہ کشمیر پر ہمارا ایک موقف ہے،حکومت کو بھاگنے نہیں دینگے۔انہوںنے کہاکہ حکومت اپوزیشن کو جذباتی کررہی ہے۔انہوںنے کہاکہ حکومت نے سی پیک کو ثبوتاژ کردیا۔انہوںنے کہاکہ اب سی پیک پر کام رک گیا،چین جیسا دوست ملک ناراض ہوگیا ہے۔انہوںنے کہاکہ موجودہ
حکومت ملک دشمن،تاجر دشمن ہے۔انہوںنے کہاکہ کے پی کے میں کرپشن انتہا کی ہے۔انہوںنے کہاکہ بلین ٹری بی آر ٹی میں کرپشن ہوئی ادارہ خاموش ہیں۔انہوںنے کہاکہ سینیٹ الیکشن اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں ہرایا۔ انہوںنے بتایاکہ اپوزیشن نے عید کے بعد اے پی سی بلانے کا فیصلہ کرلیا۔ اکرم درانی نے کہاکہ عید کے بعد اپوزیشن جماعتوں کا اے پی سی بلانے کا فیصلہ کیا ہے،مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں
اے پی سی ہوگی۔انہوںنے کہاکہ اے پی سی کے دن کا فیصلہ مشاورت سے ہوگا۔رہبر کمیٹی نے کہاکہ سینیٹ میں شکست کی تمام جماعتیں تحقیقات کریں گی۔ انہوںنے کہاکہ رہبر کمیٹی کی جماعتیں 14 ووٹ نہ دینے والے سینیٹرز کو تلاش کرکے سزا دیں۔انہوںنے کہاکہ اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں تقسیم نہیں ہوگی۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ رہبر کمیٹی نے سینٹ الیکشن میں مخالف ووٹ دینے والوں کی جلد
نشاندہی کی ہدایت کی ہے، نشاندہی کے بعد ان چودہ لوگوں کے خلاف تادیبی کاروائی ہوگی۔ انہوںنے کہاکہ بلاول کی تقریر پر ہم سب کے دل خوش ہوئے۔ انہوںنے کہاکہ رہبر کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کسی کی باتوں میں نہیں آئیں گے۔اکرم خان درانی نے کہاکہ رانا ثنا ء اللہ کے داماد کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ اکرم درانی نے کہاکہ سلیکٹڈ وزیر اعظم کی طرح چیئرمین سینیٹ بھی سلیکٹڈ ہیں۔ انہوںنے کہاکہ چیرمین سینیٹ کیخلاف
دوبارہ تحریک عدم اعتماد لانے پر غور کررہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ رولز کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ اکرم خان درانی نے کہاکہ دوبارہ عدم اعتماد کی تحریک سمیت تمام آپشنز پر مشاورت جاری ہے۔اکرم خان نے کہاکہ رولز میں ترمیم کرانے پر بھی بات ہو رہی ہے۔ احسن اقبال نے کہاکہ حکومت مسئلہ کشمیر سے عوام کی توجہ ہٹانا چاہتی ہے،موجودہ حکومت نے دورہ امریکہ کے دوران کشمیرکا سودا کر دیا ۔
احسن اقبال نے کہاکہ کرپٹ حکومت نے کشمیر مسئلے پر سودے بازی کی، اجلاس میں ہم نے سفارشات تیار کیں ہیں۔انہوںنے کہاکہ عید کے بعد اے پی سی میں سفارشات پیش کی جائیں گی۔ انہوںنے کہا کہ اے پی سی میں اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔احسن اقبال نے کہاکہ سلیکٹڈ وزیر اعظم امریکہ میں کشمیر کا سودا کرکے آئے ہیں یاہار کر آئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت معاشی میدان میں پٹ گئی ہے،
حکومت معاشی ناکامی کی زمہ داری میں قومی اداروں کو شامل کررہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ معاشی ناکامی کی بدنامی میں حکومت پاک فوج کو شامل کرنا چاہتی ہے۔انہوںنے کہاکہ معاشی معاملات میں مسلح افواج اور قومی معاملات کو دور رہنا چاہیے،ہم نہیں چاہتے پاک افواج بدنام نہ ہوں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت اور عمران خان کا نہیں پاکستان کے ساتھ دیا ہے۔ میاں افتخار حسین نے کہاکہ عمران خان کو
لانیوالوں کا مقابلہ کرینگے۔انہوںنے کہاکہ افغانستان کا معاملہ الجھنے نہیں دینگے۔انہوںنے کہاکہ مریم نواز کو کیوں عجلت میں گرفتار کیا گیا؟ ۔انہوںنے کہاکہ نیب نیب نہیں انتقام کیا جارہا ہے۔انہوںنے کہاکہ کشمیر کاسودا ہوچکا ہے،حکومت امریکہ میں کشمیر کاسودا کرکے آئی ہے۔انہوںنے کہاکہ وزیرستان کے ارکان اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کی چھٹی ہونے تک اسلام آباد میں دھرنا دینگے۔