واشنگٹن(این این آئی)طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والی امریکی ٹیم کے سربراہ اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہاہے کہ وہ ان مذاکرات میں ہونے والی پیشرفت سے مطمئن ہیں کیونکہ طالبان نے یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی دہشت گرد گروپوں کو افغانستان کو ایک محفوظ پناہ گاہ بناتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کی تیاری کے لیے استعمال نہیں کرنے دیں گے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغانستان میں پیدا ہونے والے اور پھر افغانستان میں امریکی سفیر کے طور پر خدمات انجام دینے والے خلیل زادنے ایک بیان میں کہا کہ اس کے علاوہ اس امکان پر بھی بات ہوئی ہے کہ ایک ایسے طریقہ کار پر اتفاق ہو جائے جس کے تحت طالبان دہشت گرد گروپ داعش کے خلاف امریکی جنگ کا حصہ بن جائیں۔ خیال رہے کہ داعش افغانستان کے شمال مشرقی پہاڑی علاقوں میں اپنی جڑیں مضبوط کر رہی ہے۔زلمے خلیل زاد کے مطابق دنیا یہ یقین حاصل کرنا چاہتی ہے کہ افغانستان عالمی برادری کے لیے خطرہ ثابت نہیں ہو گا۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ ہم طالبان کی طرف سے انسداد دہشت گردی کے حوالے سے حاصل ہونے والی یقین دہائیوں پر مطمئن ہیں۔تاہم کئی افغانوں کو خدشہ ہے کہ ٹرمپ کی طرف سے اپنے فوجیوں کو افغانستان سے نکالنے کی خواہش دراصل طالبان کے خلوص کے بارے میں خدشات پر سبقت پا لے گی۔ افغان صدر اشرف غنی کے مشیر برائے قومی سلامتی حمد اللہ محب کا کہنا تھا کہ طالبان کی بات پر یقین کرنا ایسا ہی ہے جیسا دودھ کی رکھوالی بلی کے سپرد کرنا۔