اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی رؤف کلاسرا نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کے داماد علی عمران بھاگ گئے تھے، نیب نے ایک دفعہ علی عمران کو بلایا بھی تھا دوسری دفعہ ان لوگوں نے علی عمران کو بھگا دیا، نوید اکرام کو چپ کرانے کے لیے اینٹی کرپشن سے تحقیقات کروائی گئی تھیں کیونکہ اس کے ساتھ بڑا ظلم ہواہے،
دو سال چپ کرانے کے لیے انہوں نے نوید اکرام کو ادھر رکھا کیونکہ اینٹی کرپشن ان کا اپنا تھا، معروف صحافی نے کہا کہ اینٹی کرپشن سے کیس نیب نے لے لیا تھا جس سے چیزیں سامنے آئی ہیں، انہوں نے اینٹی کرپشن میں کیس دیا ہی اس لیے تھا کہ سارے معاملے کو سیٹل کرکے کلین چٹ لے لیں لیکن نیب نے یہ کیس لے لیا جس سے علی عمران اور نوید اکرام کی چیزیں سامنے آئی ہیں، اس موقع پر کہا گیا کہ اگر شہباز شریف نے اکرام نوید کو گرفتار کرایا تھاتو اپنے داماد علی عمران کو کیوں گرفتار نہیں کرایا، علی عمران نے مبینہ طور پر اکرام نوید سے 13 کروڑ روپے کی وصولیاں کی، شہباز شریف ان الزامات پر خاموش رہے، اکرام نوید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جو چیزیں علی عمران کو دی گئی ہیں وہ اینٹی کرپشن کے علم میں ہیں، جوں ہی ان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ علی عمران کی ساری ٹرانزیکشنز اور چیزیں اینٹی کرپشن کو پتہ ہیں اسی شام ان کا ایک سی آئی اے کا ایس پی ہے جو انہوں نے اپنے کاموں کے لیے رکھاہوا تھا، اکرام نوید کو اس کے حوالے کیا اور اس نے ٹارچر کیا اور اس کی بیوی کو وہ اٹھا کر لے آئے، دو بچوں کی ماں کو اس ایس پی نے مارا، انہوں نے اکرام نوید کا مار مار کر بھرکس نکال دیا اور دھمکی دی کہ آئندہ کسی جگہ تم نے علی عمران کا نام لیاتو تمہاری بیوی بچے نہیں بچیں گے، رؤف کلاسرا نے کہا کہ اس کے بعد علی عمران کا نام اینٹی کرپشن سے غائب ہو گیا تھا، انہوں نے کہاکہ جو آج کل شریف خاندان کے ساتھ وہ ہو رہا ہے جو ان لوگوں نے بدنام زمانہ ایس پی سے کام کروائے، یہ مکافات عمل ہے، معروف صحافی نے کہا کہ اکرام نوید کے نام 78 کنال کی زمین کرائی ہوئی تھی اور پاور آف اٹارنی علی عمران کے پاس تھی۔ علی عمران گوالمنڈی کے چھوٹے سے دکاندار تھے، ان کا بیک گراؤنڈ اتنا مضبوط نہیں تھا۔