جمعہ‬‮ ، 31 جنوری‬‮ 2025 

امریکی ایئرفورس: تیز رفتار طیارےکا کامیاب تجربہ

datetime 4  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) امریکی ایئرفورس حکام نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے ایک ایسے تیز رفتار طیارے کی تیاری کے کامیاب تجربات کئے ہیں جو کہ لندن سے نیویارک کا سفر صرف ایک گھنٹے میں طے کرسکے گا۔ ایئرفورس کو امید ہے کہ یہ طیارہ2023تک اپنی پہلی اڑان بھر سکے گا۔ ایئرفورس چیف سائنٹسٹ میکا اینڈسلے کے مطابق ہائپرسونک پروجیکٹ کے سلسلے میں متعدد کامیاب تجربات کئے جاچکے ہیں۔ ایئرفورس کے ان تجربات کا بنیادی مقصد میزائل بردار طیاروں کی تیاری ہے جو کہ گھنٹوں کے بجائے منٹوں میں ایک ملک سے دوسرے ملک کا سفر کرسکیں۔ اس سلسلے میں مارچ میں ایکس فائیو ون کا تجربہ کیا گیا تھا۔ میکا کے مطابق یہ تجربہ کامیاب تھا اور امید ہے کہ مستقبل میں اس حوالے سے بہتر تکنیک کے ہمراہ تجربے کئے جائیں گے۔ اس طیارے نے دوران تجربہ پانچ اعشاریہ ایک ماک تک رفتار پکڑی تھی۔
عام جہاز آکسیجن اور فیول دونوں کی مدد سے اڑان بھرتے ہیں تاہم مذکورہ سسٹم جسے سکرم جیٹ بھی کہتے ہیں، کے تحت تیار کئے گئے انجن میں ہائیڈروجن فیول کی صورت میں ہوتی ہے جو کہ جلنے کیلئے فضا سے ہی آکسیجن کھینچتی ہے۔ امریکی ایئرفورس اگر اس انجن کو کامیابی سے اپنے فوجی بیڑے میں شامل کرگئی تو یہ امریکی فوج کے دفاع کو مزید ناقابل تسخیر بنا دے گی کیونکہ اس طرح کے انجن کے حامل طیاروں میں میزائل اور دیگر بم برسانا زیادہ محفوظ ہوگا۔ خاص کر ایسے علاقے جہاں زمین سے فضا میں جہاز کو نشانہ بنائے جانے کا امکان موجود ہو، وہاں پر یہ طیارہ اپنی رفتار کی وجہ سے ایک محفوظ ذریعہ ثابت ہوگا۔ امریکی ایئرفورس تجرباتی طور پر ایک ایسا ایر کرافٹ پہلے ہی تیار کرچکی ہے جو کہ آواز کی رفتار سے پانچ گنا تیزی سے حرکت کرتا ہے۔ حالیہ تجربے کے تحت بنائے گئے طیاروں پر جنگی سامان، اسلحہ اور گولہ بارود برسانے کا کام بھی انتہائی سرعت سے کیا جاسکے گا۔امریکی فوج اس پروگرام پر تاحال تین سو ملین ڈالر خرچ کرچکی ہے اور ادارے کا کہنا ہے کہ اس انجن کی صلاحیت کو جانچنے کا یہ آخری تجربہ تھا۔ امریکہ مذکورہ پروگرام کے ذریعے پوری دنیا میں کہیں بھی ساڑھے تین ہزارمیل فی گھنٹہ کی رفتار سے حرکت کرتے ہوئے پہنچنا چاہتا ہے۔ امریکی ایئرفورس کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی کامیابی کے بعد اب اس امر پر غور کیا جائے گا کہ مذکورہ پروگرام کو کمرشل ہوا بازی کے لئے کس طرح استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔ اگر اس پیش رفت میں امریکی کامیاب رہے توہوا بازی کی صنعت ایک انقلابی تبدیلی کے عمل سے گزرے گی جہاں ہر فضائی کمپنی پر ایسے ہی جدید انجنز خریدنے کیلئے شدید دباو¿ ہوگا۔ اس پروگرام کے ہمراہ ایئرفورس نے ہائیپر سانک ایئربریدنگ ویپن کانسیپٹ، اور ٹیکٹیکل بوسٹ گلائیڈ ٹیکنالوجی پر بھی کام کیا ہے۔ ان کی تجرباتی فلائٹس2018میں ہوں گی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…