اسلام آباد(آ ن لائن) یورپی یونین کے سفیر ژاں فرانکو کوتاں نے کہاہے کہ یورپی پارلیمنٹ2020کے شروع میں جائزہ لے گی کہ پاکستان نے جی ایس پی سے جڑے27عالمی کنونشنزپرکتنا عمل کیاہے۔پاکستان کے لئے ہماراپیغام ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ مثبت پیشرفت کرے۔پاکستان میں پریس میڈیاکواس پوزیشن میں ہوناچاہیے کہ جوہورہاہے اس کی آزادانہ رپورٹنگ کرسکے۔یورپی یونین سزائے موت کاخاتمہ جی ایس پی کی وجہ سے نہیں بلکہ اصولی بنیادپرمانگتی ہے
کیونکہ جہاں بہترین عدالتی نظام ہووہاں بھی غلطیاں ہوجایاکرتی ہیں۔بھارت کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کامعاملہ اٹھائیں گے۔دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے سزائے موت ضروری والاجوازبعض ممالک میں غلط ثابت ہوچکاہے۔سزائے موت ختم نہیں ہوئی اوردہشتگردی بھی ختم نہیں ہوئی۔ایف اے ٹی ایف کے قوانین کی پابندی پاکستان کو اپنے لئے ضروری ہے۔دنیاکے لئے نہیں۔پاکستان اوربھارت بھی جرمنی اورفرانس کی طرح مل کررہ سکتے ہیں۔اس کے لئے سیاسی لیڈرشپ چاہیے۔سفیرجمعہ کی صبح کونسل آف پاکستان نیوزپیپرزایڈیٹرز(سی پی این ای)اسلام آباد چیسپڑکے زیراہتمام نیشنل پریس کلب میں منعقدہ میٹ دی پریس میں گفتگوکررہے تھے۔سفیرنے شہدائے صحافت کی یاد گارپرحاضری دی اورپودابھی لگایا۔سفیرڑاں فرانکو کوتاں نے گزشتہ اور حالیہ فرائض کے دوران مجموعی طورپر11سال پاکستان میں گزارے۔انہوں نے ملک کے طول وعرض میں سفرکئے اورپاکستان کواتنا قریب سے دیکھاجتناشایدکسی پاکستانی نے بھی نہ دیکھاہو۔سفیرکی حیثیت میں ان کے4سال مکمل ہونے پروہ آئندہ ہفتے پاکستان سے وطن روانہ ہورہے ہیں تاہم انہوں نے کہاکہ وہ پاکستان کوہمیشہ یادرکھیں گے۔سفیرنے بتایاکہ پاکستان کے ساتھ5سالہ پلان کی2017میں تکمیل کے بعداب ہم نے غیرمعینہ مدت کے سٹریٹجک پلان پراتفاق کیاہے جس کے تحت دوطرفہ تعاون کومزیدفروغ ملے گاجبکہ ملٹری ٹوملٹری تعلقات میں بھی اضافہ کیاجائے گا ہمارے28ممبرممالک کے ساتھ پاکستان کے روابط
مزید مستحکم ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اوراس کی بزنس مین کمیونٹی کومزیدمواقع تلاش کرنے کی ضرورت ہے جی ایس پی سے تجارت میں 55فیصداضافہ ہوامگرابھی مزیدامکانات موجودہیں۔سزائے موت اورعدالتی غلطیوں کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ پاکستان کوفی الحال سزائے موت خاتمے سے استثنیٰ حاصل ہے مگرہمارایہ مطالبہ اصولوں پرمبنی ہے۔انہوں نے پاکستان کی ایک مثال دیتے ہوئے کہاکہ جب ایک اعلیٰ عدالت نے قتل کے ملزم کوبری کیاتواس سے پہلے ہی اسے
پھانسی ہوچکی تھی۔پاکستان میں پریس میڈیاکی آزادی کے متعلق ایک سوال پرسفیرنے کہاکہ پریس میڈیاکواس پوزیشن میں ہوناچاہیے کہ جوہورہاہے اسے رپورٹ کرسکے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ چاہتاہے۔غیرملکی سرمایہ کاردوچیزیں ضروردیکھتاہے۔ایک یہ کہ کیاملک کاپریس میڈیاآزادرپورٹنگ کررہاہے اوردوسرایہ کہ کیاملک کی عدالتیں انصاف فراہم کررہی ہیں۔سفیرنے کہاکہ ہم جن شعبوں میں توجہ مرکوزکئے ہوئے ہیں ان میں تعلیم،ووکیشنل ٹریننگ،
دیہی ترقی اورکمیونٹی فعا لیت اہم ہیں۔انہوں نے کہاکہ یورپی یونین نے قومی اورصوبائی اسمبلیوں کے ارکان کی صلاحیت سازی پربھی کام کیاہے تاکہ وہ بہترقانون سازی اورعوامی مسائل حل کرسکیں۔تاریخی ورثہ کے ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ ہم اوریونیسکوپاکستان کے ساتھ مل کرکام کررہے ہیں اس حوالے سے انہوں نے کہاکہ میں نے کوئٹہ سے کراچی سفرکیااورمہرگڑھ کادورہ کیاتواس کی حالت دیکھ کربہت افسوس ہوا۔یہ مسمارحالت میں تھا۔پتہ چلاکہ یہاں دوقبائل کاتنازعہ ہے جس کی نذریہ تاریخی ورثہ ہورہاہے۔انہوں نے کہاکہ تاریخی ورثہ کسی ملک کانہیں بلکہ انسانیت کاہوتاہے۔اوراس کی حفاظت ہم سب کافرض ہے۔آخرمیں انہوں نے پاکستان اوراہل پاکستان کے لئے نیک تمناؤں کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ وہ پاکستان کوہمیشہ یادرکھیں گے۔