کراچی(این این آئی)معروف پاکستانی سینئر سائنس دان پروفیسرڈاکٹر وقار الدین احمد 79 سال کی عمر میں ہفتے کی صبح کراچی میں انتقال کرگئے، پروفیسر وقار الدین احمد نے پچاس سال سے زیادہ قومی سطح پر سائنس اور تحقیق کے شعبوں میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں، مرحوم گزشتہ ایک ماہ سے علیل تھے، ان کی نمازِ جنازہ کلفٹن، کہکشاں،بلاک 8 میں واقع موتی مسجد میں ہفتے کو عصر کے وقت ادا کی گئی،
مرحوم نے پسماندگان میں تین بیٹیاں، اہلیہ کئی نواسے اور نواسیاں سوگوار چھوڑے ہیں، مرحوم گزشتہ پچاس سالوں سے ایچ ای جے ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف کیمسٹری جامعہ کراچی میں تحقیق و تدریس سے منسلک تھے، پروفیسر وقار الدین1994سے2000 تک جامعہ کراچی کے ڈین سائنس رہے اس کے علاوہ دیگراہم انتظامی عہدوں پر بھی فائز رہے، پروفیسر وقار الدین احمد بھارت کے شہر الہ آباد میں پیدا ہوئے آپ نے ایم سی کی سند الہ آباد یونیورسٹی سے 1959 میں حاصل کی، پہلا پی ایچ ڈی پروفیسر سلیم الزماں صیدیقی کے زیرنگرانی1966 میں جامعہ کراچی سے کیا جبکہ دوسرا پی ایچ ڈی1968میں جرمنی کی بون یونیورسٹی سے کیا، جامعہ کراچی نے 1992 میں انھیں ڈی ایس سی کی ڈگری عطا کی۔ شیخ الجامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی نے اپنے تعزیتی پیغام میں سینئر سائینسدان کی موت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور اس موت کوقومی نقصان قرار دیا ہے۔ وزیراعظم پاکستان کی قائم کردہ ٹاسک فورس برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے چیئرمین پروفیسر عطا الرحمن نے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر وقار الدین ایک ممتاز سائینسدان تھے، ان سے ان کا تقریبا پچاس سال سے قریبی تعلق رہا اور کئی تریسرچ پیپر مشترکہ کیے وہ ایک قابلِ اعتماد ساتھی سائینسدان سے محروم ہوگئے ہیں، انھوں نے کہا مرحوم کی نیچرل پروڈکٹ کیمسٹری میں خدمات ہمشیہ یاد رکھی جائیں گی، انھوں نے مرحوم کے ایصالِ ثواب کے لیے دعاکی۔
بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پروفیسر وقار الدین احمد واقعی ایک عظیم سائینسدان تھے، کیمسٹری کے شعبے میں ان کی خدمات کو ہمشیہ یاد رکھا جائے گا، انھوں نے مرحوم کی بلندی درجات اور سوگورا خاندان کے صبر کے لیے دعا کی۔ پروفیسر وقار الدین احمد نے نیچرل پروڈکٹ کیمسٹری کے شعبے میں گراں قدر خدمات
انجام دی ہیں اس ضمن میں انکی سائنسی جرائد میں 511 سے زیادہ تحقیقی اشاعتیں،600 امپیکٹ فیکٹر اور آٹھ کتابوں کی اشاعت قابل ذکر ہیں۔ ان کی زیرِ نگرانی52 طالب علموں نے پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی ہے۔مرحوم کو نہ صرف بین الاقوامی ایوارڈ حاصل ہوئے ہیں بلکہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے انھیں ستارہء امتیاز اور ہلالِ امتیاز بھی عطا کیا جاچکا ہے۔ انھوں نے ادویاتی پودوں سے متعدد ادویاتی اہمیت کی حامل قدرتی مرکبات دریافت کیے ہیں۔