اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے بیان حلفی میں اہم ترین انکشافات کر دیئے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جج ارشد ملک نے اپنے بیان حلفی میں کہا کہ کیس کی سماعت کےدوران مجھ سے بار بار ملنے کی کوشش کی جاتی رہی ، 16سال پہلے کی ویڈیو دکھا کر مجھے دھمیکیاں دی گئیں جوملتان کی تھی ۔ ویڈیو کے بعد مجھے وارن کرتے ہوئے کہا جاتا کہ ہمارے ساتھ تعاون کریں اور پھر دھمکیوں کا سلسلہ چل پڑا ۔ کیس کی سماعت کے دوران مجھے رابطہ کرنا اور ملنے کی کوششیں ہوتی رہیں ، مجھے رائیونڈ محل لے جایا گیا
اور نواز شریف سے ملاقات کروائی گئی ، ملاقات میں نواز شریف نے کہا کہ آپ ہمارے ساتھ تعاون کریں اس کے بدلے آپ کو مالا مال کر دیا جائے گا ۔ اپنی فیملی کو بتا دیا تھا کہ مجھے سنگین دھمکیاں دی جارہی ہیں اور میں شدید دبائو میں ہوں ۔ فیصلے کے بعد بھی مجھے دھمکیاں دے کر تعاون کرنے کا کہا گیا ۔ مجھے کہا گیا کہ ہمارے بتائے ہوئے جملے دیں ورنہ ویڈیو لیک کر دیں گے ۔ نواز شریف نے ملاقات میں کہا یہ لوگ آپ سے جیسا کہتے ہیں ویسا کرتے جائیں ، ناصر بٹ اور ایک شخص مجھے سے مسلسل رابطے میں رہے ۔