جمعہ‬‮ ، 04 جولائی‬‮ 2025 

اللہ کا شکر ہے ! لیکن جج کو فارغ کرنے سے کچھ نہیں ہو گا بلکہ کیا کرناچاہیے ؟ جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے پر مریم نواز کا ردعمل سامنے آگیا

datetime 12  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی) سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کی صاحبزادی مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ اگر فیصلہ دینے والے جج کو سزا سنا دی ہے تو بیگناہ نواز شریف کو کیوں رہائی نہیں دی جارہی جس کو اسی جج نے سزا دی؟، تین بار ملک کا وزیر اعظم رہنے والا بیگناہ ثابت ہو جانے کے باوجود جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے؟ کیا صرف جج کو فارغ کر دینا کافی ہے؟

ہرگز نہیں، فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے ، نواز شریف کو انصاف فراہم کرتے ہوئے کسی تاخیر کو بغیر رہا کیا جائے، انصاف کے لیے اعلی عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہوں، منتظر رہوں گی۔ جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری ویڈیو اور الزامات پر احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کیلئے وزارت قانون کو خط لکھ دیا گیا جس پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مریم نواز نے کہاکہ اللہ کا شکر! مگر معاملہ کسی جج کو معطل کئے جانے کا نہیں، اس فیصلے کو معطل کرنے کا ہے جو اس جج نے دیا ۔ انہوںنے کہاکہ معاملہ کسی جج کو عہدے سے نکالنے کا نہیں، اس فیصلے کو عدالتی ریکارڈ سے نکالنے کا ہے جو اس جج نے دباؤ میں دیا۔ انہوںنے کہاکہ معاملہ کسی جج کو فارغ کرنے کا نہیں اس کے فیصلے کو فارغ کرنے کا ہے۔ مریم نواز نے کہاکہ جج کو فارغ کرنے کا واضح مطلب یہ ہے کہ معزز اعلیٰ عدلیہ نے حقائق کو تسلیم کر لیا ہے اگر ایسا ہی ہے تو وہ فیصلہ کیسے برقرا رکھا جا رہا ہے جو اس جج نے دیا ؟انہوںنے کہاکہ اگر فیصلہ دینے والے جج کو سزا سنا دی ہے تو اس بیگناہ نواز شریف کو کیوں رہائی نہیں دی جارہی جس کو اسی جج نے سزا دی؟۔ مریم نواز نے کہاکہ اگر ایک جج مس کنڈکٹ کا مرتکب پایا گیا ہے اور اسے اپنے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے تو اس مس کنڈکٹ کا نشانہ بننے والے کو سزا کیسے دی جاسکتی ہے ؟۔ مریم نواز نے کہاکہ نواز شریف تین بار وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہنے والے پاکستان کے پہلے اور واحد شخص ہیں،اور وہ شخص آج بیگناہ ثابت ہو جانے کے باوجود جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے؟ کیا صرف جج کو فارغ کر دینا کافی ہے؟ ہرگز نہیں۔نوازشریف کی صاحبزادی نے کہاکہ اعلیٰ عدلیہ سے مودبانہ گزارش کرتی ہوں کہ فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اور نواز شریف کو انصاف فراہم کرتے ہوئے کسی تاخیر کو بغیر رہا کیا جائے،اب یہ معاملہ نواز شریف تک محدود نہیں رہا۔ انہوںنے کہاکہ میں انصاف کے لیے اعلی عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہوں، منتظر رہوں گی، شکریہ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…