سانگلہ ہل(آن لائن)سانگلہ ہل میں غربت کے ہاتھوں تنگ 40سالہ محنت کش اکبر علی رانا اپنے بچے فروخت کرنے کا فیصلہ کے بعد کلاک ٹاور چوک میں سارا دن بچے خریدنے والے گاہک کے انتظار میں بیٹھا رہا اس دوران وہاں سے بڑے بڑے سرمایہ دار اور مقامی سرکاری آفیسرز بھی اپنی قیمتی گاڑیوں سے گزرتے رہے دولت کے خمار میں ڈوبے ہوئے کسی بھی سرمایہ دار نے غریب محنت کش اکبر علی رانا کے اس دکھ کو ختم کرنے کی طرف توجہ نہ دی صبح سے لیکر شام تک
بچوں کو فروخت کرنے کیلئے چوک میں بیٹھے غریب مجبور اور دکھی باپ اور بچوں کے اردگرد لوگ جمع رہے اس دوران غریب باپ اور معصوم بچوں کے درمیان ہونے والے مکالموں نے لوگوں کی آنکھوں سے نکال دئیے شام ہونے پر بچوں نے اپنے باپ سے معصومانہ انداز میں پوچھا کہ ابو آپ ہمیں یہاں کیوں لائے ہو اور ہم یہاں کیوں بیٹھے ہیں اور یہ اردگرد لوگ کیوں دیکھ رہے ہیں ہمیں گھر لے چلو اس پر دکھی اور مجبور باپ اکبر علی رانا نے اپنے بچوں کو اپنے ساتھ لپٹاکر منہ چومتے ہوئے رونے لگا اور اس موقع پر اکبرعلی رانا نے جھولی پھیلا کر اور منہ آسمان کی طرف اٹھاکرکہا اے خدا تو یہ سب کچھ دیکھ رہاہے دنیاکے سرمایہ دار اور دولت مند فرعون بنے ہوئے ہیں اور ہم غریب تیری دنیامیں لمحہ بہ لمحہ مررہے ہیں اور اس موقع پر غریب دکھی اکبرعلی رانا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خدا کیلئے میری دکھ بھری کہانی کو حکمرانوں تک پہنچائیں اور اس نے حضرت عمرفاروق ؓ کے اس فقرے کو دہرا یا کہ اگر میرے دورِ حکومت میں ایک کتابھی بھوکا پیاسا مرگیاتو قیامت کے دن اس کا بھی مجھ سے حساب لیاجائے گا آج کے حکمرانوں کے دور میں اور بڑے بڑے سرمایہ داروں کی موجودگی میں میں اور میرے بچے فاقہ کشی تک زندگی گزاررہے ہیں
اکبرعلی رانا نے مزید بتایا کہ میں کرایہ کے مکان میں رہتاہوں بیوی اور تین بچوں کی کفالت کا بوچھ میرے کندھوں پرہے کرایہ ادانہ کرنے پر مالک مکان نے مکان سے نکل جانے کی دھمکی دی ہے سوچ رہاہوں کہ اپنی بیوی اور بچوں کو کہاں لے کر جاؤں رشتہ داروں نے بھی مجھ سے ناطہ توڑ لیاہے مجھے اور میری بیوی بچوں کو غربت کا ناگ ڈس رہاہے میں نے مجبوراً اپنے بچوں کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیاہے۔