اسلام آباد (این این آئی)سابق صدر آصف علی زر داری نے کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت جا رہی ہے، جانے میں چار سے پانچ مہینے لگیں گے، مستقبل بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کا ہے،پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنا پارلیمانی روایات کے خلاف ہے، حکمران جتنا پارلیمنٹ کو کمزور کریں گے خود صلہ پائیں گے،سیاسی لوگوں کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے جس میں صحافیوں کا بھی نام ہے، میں اسے سول مارشل لاء کہوں گا، سیاست میں ہم سے بھی غلطیاں ہوئیں ہیں، کوشش ہوگی آئندہ ایسا نہ ہو،
اپوزیشن جماعتیں آئندہ ہوشیار رہیں گی اور آپس میں نہیں لڑیں گی، ہماری کمزوریوں کا نتیجہ اور انعام ہی عمران ہے،میری نظر میں وزیراعظم کا بہت بڑا اسکینڈل آنے والا ہے۔ پیر کو پروڈکشن آرڈر پر نیب کی ٹیم نے سابق صدر آصف علی زر داری کو پارلیمنٹ ہاؤس میں لایا اس موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ جس جج کی مبینہ متازع ویڈوی آئی ہے کیا اسے آپ کا مقدمہ سننا چاہیے۔ سابق صدر نے جواب دیا کہ ہم اس معاملے کو دیکھتے ہیں۔ صحافی نے سوال کیا کہ کیا جج کے کسی عمل کو چیلنج کریں گے۔ آصف علی زر داری نے جواب دیا کہ یار تو اپنا کام کر میں نے تم سے تیرا نام پوچھا ہے صحافی کو مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ نیب میں تیرا نام لکھوا دیتا ہوں پھر تجھ سے پوچھونگا۔ صحافی نے سوال کیا کہ آج تو آپ کافی خوش دیکھائی دیتے ہیں۔ آصف زر داری نے کہاکہ ہم اللہ کے فضل سے ہمیشہ خوش رہتے ہیں۔ صحافی نے سوال کیا کہ آبی وسائل کمیٹی اجلاس کیلئے آپ کے پروڈکشن آرڈرز منسوخ کیے گئے ہیں۔ سابق صدر نے جواب دیا کہ جو ان کاکام ہے وہ وہ کریں گے ہم اپنا کام کریں گے۔سابق صدر نے کہاکہ عمران خان کی حکومت جا رہی ہے،
بٹن دبانے سے نہیں جائیگی جہدوجہد سے جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ مریم نواز کی ویڈیو نہیں دیکھی رائے نہیں دیا سکتا۔ آصف علی زر داری نے کہاکہ ان کے بعد سویلین حکومت آئے گی،انھوں نے سویلین مارشل لاء لگایا ہے۔ سابق صدر نے کہاکہ مستقبل بلاول اور مریم کا ہے،ہم ان کو نصیحت کریں گے۔انہوں نے کہاکہ انکو سیاست سے کوئی نہیں روک سکتا۔انہوں نے کہاکہ عمران خان کی حکومت چار پانچ ماہ کی مہمان ہے۔ انہوں نے کہاکہ انسان تو ہمیشہ غلطیاں کرتا ہے، چیئرمین سینٹ خود ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ خطرہ میرے سے نہیں سیاسی جماعتوں سے ہے۔ انہوں نے کہاکہ پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنا پارلیمانی روایات کے خلاف ہے، حکمران جتنا پارلیمنٹ کو کمزور کریں گے خود صلہ پائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی لوگوں کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے جس میں صحافیوں کا بھی نام ہے، میں اسے سول مارشل لاء کہوں گا۔آصف زرداری نے کہا کہ سیاست میں ہم سے بھی غلطیاں ہوئیں ہیں لیکن کوشش ہوگی آئندہ ایسا نہ ہو، اپوزیشن جماعتیں آئندہ ہوشیار رہیں گی اور
آپس میں نہیں لڑیں گی، ہماری کمزوریوں کا نتیجہ اور انعام ہی عمران ہے، حکومت مزید 30 ارب ڈالر قرض لینے جا رہی ہے جو تشویشناک ہے، پہلے ہم نے چین اور دوست ممالک سے قرضے لئے، اب جن سے قرضے لے رہے ہیں وہ ہمارے جہاز بھی روک لیں گے اور سفارت خانے بھی ضبط کر لیں گے، ہمارے وزیر خزانہ حفیظ شیخ کو حالات کا ادراک ہی نہیں ہے، موٹر ویز تک تو گروی پڑی ہیں اب یہ خود کو ہی گروی رکھوائیں گے۔آصف زرداری نے کہا کہ میں نے ٹی وی انٹرویو میں
عمران خان کے لندن میں اسکینڈل کے بارے میں بات کی تھی، میری نظر میں وزیراعظم کا بہت بڑا اسکینڈل آنے والا ہے، ہوسکتا اس وجہ سے میرا انٹر ویو نہ چلنے دیا گیا ہو۔ضیاء الحق کے اوپننگ بیٹسمین راجہ ظفرالحق کو چیئرمین سینیٹ قبول کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ یہ سوال مجھ سے نہیں مریم نواز سے پوچھا جائے گا، سینیٹ میں اکثریت ن لیگ کی ہے، ہو سکتا ہے نیا چیئرمین ان کا ہی ہو۔آصف زرداری نے کہا کہ میں نے احتساب عدالت کے جج کی ویڈیو نہیں دیکھی، میں شروع دن سے کہہ رہا ہوں کہ میاں نواز شریف کی صحت خراب ہے، انہیں کم از کم گھر میں نظر بند کیا جائے، انشاء اللہ 2019 بلاول بھٹو زرداری کی شادی کا سال ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کہہ رہا ہے کہ امریکہ پاکستانی سفارتخانے میں رہے گا سیکورٹی کے باعث وہ وہاں نہیں رہ سکتا۔