اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ٹیکس استثنیٰ کے حامل 5 صنعتی شعبوں پر 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیے جانے کے بعد 600 ٹیکسٹائل پروسیسنگ یونٹس احتجاجاً بند جس کی وجہ سے ہزاروں مزدور بے روزگار ہوگئے جبکہ ٹیکسٹائل پروسیسنگ یونٹس مالکان کی جانب سے کہا گیا کہ اگر حکومت نے ان کے جائز مطالبات نہ مانے تو اگلے 10 روز میں اپنے حتمی فیصلے سے آگاہ کریں گے۔
نجی ٹی وی کے مطابق آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین حبیب گجر نے بتایا ہم نے کراچی، فیصل آباد، لاہور اور گوجرانوالہ کے تمام ممبر ٹیکسٹائل پروسیسنگ یونٹس بند کردیے ہیں، فیصل آباد کی 240 اور کراچی کے تقریباً 225 یونٹس احتجاجاً بند کیے گئے۔دوسری جانب آل پاکستان ٹیکسٹائل سائزنگ ایسوسی ایشن نے بھی فیصل آباد، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور حافظ آباد میں جمعرات سے 100 ملزبند کرنے کا اعلان کردیاگیا ہے۔اے پی ٹی ایس اے کے پیٹران شکیل انصاری نے بتایا کہ ہمارا اہم مسئلہ یہ ہے کہ تمام صنعتی شعبے تاحال رجسٹرڈ نہیں ہوسکے اس لیے حکومت کو پہلے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ تجارتی شعبے شناختی کارڈ کی بنیاد پر ہم سے خریداری کے لیے آمادہ نہیں ہیں۔دوسری جانب لوم مالکان پر مشتمل ایسوسی ایشن کے قونصل وحید خلیق نے تجویز دی کہ حکومت تمام تجارتی شعبوں کے لیے سیلز ٹیکس مختص کردے۔انہوں نے بتایا کہ ہم دھاگے کی خریداری پر سیلز ٹیکس دے رہے ہیں لیکن خریدار ایف بی آر سے رجسٹرڈ نہیں ۔اس ضمن میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کابینہ کے اجلاس میں معاملہ کو اٹھانے کی یقین دہائی کرائی ہے ۔