برلن(این این آئی)ایک طرف امریکا اور اس کے حواری قضیہ فلسطین کے تصفیے اور فلسطینی قوم کے حقوق کے حقوق غصب کرنے کے لیے صدی کی ڈیل جیسی سازشیں ہو رہیں اور دوسری طرف دنیا بھر میں پھیلے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کر یہ ثابت کر رہے ہیں کہ فلسطینی قوم جہاں بھی ہوگی۔
وہ ہر محاذ اور میدان میں اپنی کارکردگی کا اظہار کرے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسی حوالے سے اس وقت یورپ کے قلب میں جرمنی میں مقیم ایک فلسطینی نوجوان نے تمام تر نامساعد حالات کے باوجود اپنی عرب ریڈرز کے کثیر ملکی مقابلے میں شمولیت اختیار کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ علم و فن اور تحقیق وجستجو کے میدانوں میں فلسطینی قوم کسی سے پیچھے نہیں۔یہ باصلاحیت نوجوان خیرالدین ابو الحسن جرمنی کے لومبرگ شہر میں ایک پناہ گزین کے طور پر چار سال سے رہائش پذیر ہے۔چار سال پیشتر وہ شام میں جاری جنگ سے جان بچا کر جرمنی ھجرت کر گیا۔ شاید چند سال پیشر خیرالدین مشہور مورخ ابن خلدون کے اس قول کہ مشکل ایام طاقت ور مردوں کو جنم دیتے ہیں سے واقف نہیں ہوگا مگر اس نے عملا ابن خلدون کے اس قول کو سچ کر دکھایا۔خیرالدین ابو الحسن کو بچپن ہی سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور اس نے مشکلات سے کھیلنے کا فن بہت پہلے سیکھ لیا تھا۔ اس لیے ھجرت کے بعد پردیس میں بھی اس نے ہمت، جرات اور مستقل مزاجی کے ساتھ محنت جاری رکھی۔جب اس نے مغربی ملک میں قدم رکھے تو اس وقت اس کی عمر 18 سال تھی جو کہ عام طور پر بچپن یا لڑکپن ہی ہوتی ہے مگر اس نے اپنے ساتھ یہ عہد کیا تھا کہ وہ پردیس میں بھی اپنی صلاحیت کا لوہا منوائے گا اور کھچ کر کے دکھائے گا۔جرمنی پہنچ کر اس نے تعلیم کے حصول کا سلسلہ جاری رکھا اور گذشتہ ایک سال سے اس نے عربی زبان وادب کا مطالعہ شروع کر دیا۔اس نے جرمنی میں رہتے ہوئے عریبک ریڈر چیلنج میں حصہ لینے کی ٹھانی اور آخر کار وہ اس مقابلے میں تیسرے نمبر پر رہا۔رواں سال اس مقابلے کا آخری مرحلہ اکتوبر میں متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں ہوگا۔ اس مقابلے میں خیرالدین ابو الحسن کو بھی مدعو کیا گیا ہے جو پہلے مقابلے میں اہم مقام حاصل کرچکا ہے۔