واشنگٹن (آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایران پر حملے کا حکم 10 منٹ پہلے اس لیے واپس لے لیا تھا کیونکہ اس حملے میں 150 افراد کی ہلاکت کا خدشہ تھا، اور ایک بے نام ڈرون کے بدلے 150 لوگوں کی جان نہیں لی جاسکتی۔ٹوئٹر پر ایران پر حملہ نہ کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ سابق صدر اوبامہ نے انتہائی عجلت میں ایران کے ساتھ انتہائی خوفناک ڈیل کی۔
اوبامہ نے ایران کو 150 ارب ڈالر دیے جن میں سے ایک اعشاریہ 8 ارب ڈالر کیش شامل تھا، ایران اس وقت سخت مشکل میں تھا لیکن اوبامہ نے انہیں بیل آ?ٹ پیکج دے دیا اور ایٹمی ہتھیاروں کیلئے محفوظ راستہ فراہم کردیا۔ٹرمپ نے کہا کہ یہ ڈیل ملنے کے باوجود ایران نے شکریہ ادا کرنے کے بجائے ’مرگ بر امریکہ‘ کا نعرہ لگایا جس کے باعث میں نے ڈیل منسوخ کردی کیونکہ اس ڈیل کی کانگریس سے بھی منظوری نہیں لی گئی تھی۔ ڈیل کی منسوخی کے بعد ہم نے ایران پر سخت پابندیاں عائد کیں یہی وجہ ہے کہ وہ آج میری صدارت کا دور شروع ہونے کے مقابلے میں انتہائی کمزور قوم ہیں، پہلے وہ پورے مشرقِ وسطیٰ میں پنگے لے رہے تھے لیکن اب ان کے آگے بندھ باندھ دیا گیا ہے۔ایران کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران نے عالمی پانیوں کے اوپر پرواز کرنے والا امریکہ کا ڈرون طیارہ مار گرایا، اس کے جواب میں ہم گزشتہ رات ایران کے تین مختلف مقامات پر حملہ کرنے والے تھے لیکن جب میں نے پوچھا کہ کتنے لوگ مریں گے تو ایک جنرل نے کہا کہ اس حملے میں 150 لوگ مارے جائیں گے جس کی وجہ سے میں نے 10 منٹ پہلے حملہ رکوادیا۔ کیونکہ 150 لوگوں کی زندگی ایک بے نام ڈرون کا بدل نہیں ہوسکتی۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ ایران سے بدلہ لینے کیلئے جلدی میں نہیں ہیں، امریکہ کی آرمی کی تشکیلِ نو کی جاچکی ہے اور وہ کسی بھی حد تک جانے کیلئے تیار ہے، امریکی فوج دنیا کی بہترین فوج ہے۔
ایران پر جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب مزید پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔ ایران نہ صرف امریکہ بلکہ دنیا کے کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کیلئے کبھی بھی ایٹمی ہتھیار حاصل نہیں کرسکتا۔واضح رہے کہ ایران کی طرف سے امریکہ کا ڈرون طیارہ گرانے اور اس کے ٹکڑے دنیا کو دکھانے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی اپنے عروج کو پہنچ چکی ہے۔ ایران کی اس کارروائی کے جواب میں امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے ایران پر حملوں کا حکم بھی دے دیا تھا لیکن آخری وقت میں جب امریکی جنگی جہاز اور بحری بیڑے حملے کے لیے پوزیشنز لے چکے تھے، صدر ٹرمپ نے یہ حکم واپس لے لیا تھا،برطانوی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنا ایران پر سٹرائیکس کا فیصلہ ’سچوئشن روم بریفنگ‘ کے بعد تبدیل کیا تھا جہاں اس خدشے کا اظہار کیا گیا کہ امریکی حملے کی صورت میں ایران جوابی کارروائی کرے گا اور جنگ چھڑ جائے گی۔