اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مفتی منیب الرحمان نے عیدالفطر کا اعلان کرتے ہوئے فواد چوہدری کو کہا کہ آئین کی کوئی بھی ترمیم ہو خواہ وہ 18 ویں ہو یا 28 ویں ہو وہ دین کے تابع ہے دین کسی ترمیم کا تابع نہیں ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے ایک 1958ء کے اخبار کا تراشہ بھی دکھایا جس میں عید کا اعلان تھا اور کہا گیا تھا کہ پشاور کے علاوہ پورے ملک میں کل عید منائی جائے گی،
انہوں نے کہا کہ چاند کی رویت کا یہ مسئلہ قیام پاکستان سے چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس پارٹی کی وفاق میں حکومت ہے اس نے صوبائی سطح پر کیسے عید کا اعلان کر دیا؟ چاند کے اعلان کے بعد مفتی منیب الرحمان حکومت پر برس پڑے، انہوں نے کہا کہ حکومت کے وزراء خوامخواہ علماء کرام اور حکومت کے درمیان خلیج پیدا کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ مسجد قاسم کو پورا صوبہ خیبرپختونخوا نہ سمجھیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام علماء کا مجھ پر مکمل اعتماد ہے، انہوں نے کہا کہ جو سرکاری منصب پر فائز ہیں انہیں اپنے منصب کی پاسداری کرنا چاہیے، محمود خان پہلے وزیراعلیٰ نہیں پہلے بھی وزراء اعلیٰ گزرے ہیں لیکن انہوں نے مقامی سطح پر جو بھی کیا لیکن ملکی سطح پر ایسا نہیں کیا۔دین کی سربلندی پاکستان میں قائم رہے گی، میں یہ کہنا چاہتاہوں کہ الحمداللہ پاکستان میں سب سے بڑی دینی قوت دینی مدارس ہیں ان کی پانچوں تنظیموں کے الائنس اتحاد تنظیمات المدارس کا میں سیکرٹری جنرل ہوں اگر مجھ پر ان کو اعتماد نہیں ہے تو میں کیسے ہوں؟ یہ ہم لوگ ہیں جو تمام معاملات میں تمام مسالک کو لیکر چلتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ میں یہ بھی کہنا چاہتاہوں کہ ہم اس وقت پاکستان میں علمائکہیں بھی حکومت کے خلاف نہیں علماء اپنا کام کر رہے ہیں لیکن یہ حکومت کے جو وزراء ہیں یہ مار آستین ہیں جو خوامخواہ علماء اور حکومت کے درمیان خلیج پیداکرنا چاہتے ہیں اور میں یہ بھی ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں کوئی تحریک کامیاب نہیں ہوئی جس میں علماء شامل نہیں ہوئے،
حکومت اپنے کام کرے لیکن دینی معاملات میں حکومت کا کام ہے معاونت کرنا، یہ ہی دستور پاکستان کا تقاضا ہے اور اگر کسی کے لئے مشکل ہے تو رکاوٹ پیدا نہ کرے، ہم پاکستان میں انتشار پیداکرنا نہیں چاہتے، ہماری مسلح افواج ملک کے دفاع کے لئے میدان عمل میں موجود ہیں ہم ان کی حمایت کرنا چاہتے ہیں، ملک کے تحفظ اورسلامتی کے لئے ہم ان کے ساتھ کھڑے ہونا چاہتے ہیں لیکن یہ عناصر دانستہ یا غیر نادانستہ غلط مثالیں قائم کر رہے ہیں، یہ پلانٹڈ ہیں تاکہ عوام کو مسائل میں الجھایا جائے اور لوگوں کی اصل مسائل سے توجہ ہٹ جائے۔