آج لاہور ہائی کورٹ نے علیم خان کو ضمانت پر رہا کر دیا‘ یہ آمدنی سے زائد اثاثوں اور آف شور کمپنیاں بنانے کے الزام میں نیب کی حراست میں تھے‘ نیب کل ان کے خلاف ریفرنس دائر کر دے گا جس کے بعد عدالتی کارروائی شروع ہو جائے گی‘ عدالت کیا فیصلہ کرتی ہے ہم کچھ نہیں کہہ سکتے لیکن جہاں تک اس پارٹی کا تعلق ہے جس کیلئے علیم خان نے کھل کر سرمایہ بھی خرچ کیا‘ وقت بھی دیا اور توانائی بھی اس پارٹی نے ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا‘ یہ جوں ہی نیب کی
حراست میں آئے،انہیں وزارت سے بھی فارغ کر دیا گیا‘ یہ تین ماہ اورنودن نیب کی حراست میں رہے‘ اس دوران پارٹی کا کوئی بڑا عہدیداران سے ملاقات کیلئے نہیں گیا‘ یہ سترہ بار پیشی کیلئے عدالت میں پیش ہوئے‘ اس دوران بھی کوئی ان سے ملنے نہیں آیا‘ یہ آج بھی جب ضمانت پر رہا ہوئے تو اس وقت بھی کوئی کارکن‘ کوئی عہدیدار اور کوئی پارٹی لیڈر عدالت کے اندر اور باہر موجود نہیں تھا‘ آج پورے ملک سے صرف ایک شخص نے انہیں رہائی پر مبارک باد پیش کی اور وہ شخص تھے آصف علی زرداری، علیم خان جب بھی ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا اپنے کارکنوں کے ساتھ رویہ دیکھتے ہوں گے‘ یہ خواجہ سعد رفیق اور آغا سراج درانی کے ساتھ پارٹی کا بانڈ دیکھتے ہوں گے تو انہیں یقینا تکلیف ہوتی ہو گی لیکن یہ اکیلے اس رویئے کا شکار نہیں ہیں‘ پاکستان تحریک انصاف کا جو بھی لیڈر‘ جو بھی کارکن مشکل وقت کا شکار ہوا پارٹی نے اس کے ساتھ علیم خان جیسا سلوک کیا‘ کیا یہ کلچر اچھا ہے‘ جب تک جان اور مال ہے آپ اچھے ہیں لیکن آپ جوں ہی مشکل حالات کا شکار ہو گئے پارٹی نے آپ سے رخ موڑ لیا‘ ایمنسٹی سکیم کا پہلا اچھا تاثر ظاہر ہو گیا‘ آج سٹاک ایکسچینج پانچ سو پوائنٹ اوپر چلی گئی‘ کیا یہ ٹرینڈ حوصلہ افزاء ہے اور ڈالر ایک بار پھر حکومت کے ہاتھ سے نکل گیا‘ ڈالر کہاں جا رہے ہیں۔