پاکستان نے نیوزی لینڈ کو پہلے ابوظہبی کرکٹ ٹیسٹ میچ میں 248 رنز سے شکست دے دی ہے۔اس فتح کے نتیجے میں پاکستان کو تین میچوں کی سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل ہوگئی ہے۔نیوزی لینڈ کی ٹیم 480 رنز کے ہدف کے تعاقب میں جمعرات کو اپنی دوسری اننگز میں 231 رنز بنا سکی۔پاکستان کی جیت کی راہ میں نیوزی لینڈ کی آخری جوڑی اش سوڈھی اور ٹرینٹ بولٹ خاصی دیر تک حائل رہے۔ان دونوں نے دسویں وکٹ کے لیے 54 رنز کی شراکت قائم کی جس کا خاتمہ عمران خان نے سوڈھی کو 63 کے انفرادی سکور پر ایل بی ڈبلیو کر کے کیا۔دسویں نمبر پر کھیلنے کے لیے آنے والے بھارتی نڑاد سوڈھی نے نہ صرف نصف سنچری بنائی بلکہ وہ اس اننگز میں اپنی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز بنے۔جمعرات کو کھیل کے آغاز میں ہی یاسر شاہ نے پاکستان کو اس کی نویں کامیابی اس وقت دلوائی جب مارک کریگ 28 رنز بنا کر بولڈ ہوگئے۔لیکن اس کے بعد سوڈھی نے بولٹ کے ساتھ مل کر عمدہ بلے بازی کی اور پاکستانی سپنرز کو اعتماد سے کھیلا اس طرح مصباح الحق 15 فتوحات کے ساتھ پاکستانی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان بھی بن گئے ہیں۔ بطور کپتان انھوں نے 32 میچوں میں شرکت کی ہے جس میں سے 15 میں پاکستان فاتح رہا، آٹھ میں اسے شکست ہوئی جبکہ نو میچ برابر رہے۔پاکستان نے سوڈھی کو آؤٹ کرنے کا ایک یقینی موقع اس وقت ضائع کیا جب ذوالفقار بابر کی گیند پر ان کا آسان کیچ ڈراپ ہوا۔پاکستانی وکٹ کیپر سرفراز شاہ اور یونس خان دونوں یہ فیصلہ کرنے میں ناکام رہے کہ ہوا میں بلند گیند کس نے پکڑنی ہے۔پاکستان کی جانب سے لیگ سپنر یاسر شاہ دوسری اننگز میں تین وکٹوں کے ساتھ اب تک سب سے کامیاب بولر رہے۔ان کے علاوہ عمران خان، راحت علی اور ذوالفقار بابر نے دو، دو جبکہ محمد حفیظ نے ایک وکٹ لی۔راحت علی کو اس میچ میں مجموعی طور پر چھ وکٹیں لینے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔اس میچ میں پاکستان کو پہلی اننگز میں 304 رنز کی برتری ملی تھی اور اس نے اپنی دوسری اننگز محمد حفیظ کی سنچری کی بدولت دو وکٹوں کے نقصان پر 175 رنز بنا کر ڈیکلیئر کر دی تھی۔یہ گذشتہ پانچ اننگز میں پاکستان کی مسلسل پانچویں ڈیکلیئریشن تھی۔اس ٹیسٹ میچ میں فتح کے نتیجے میں کپتان مصباح الحق 15 فتوحات کے ساتھ پاکستانی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان بھی بن گئے ہیں۔بطور کپتان انھوں نے 32 میچوں میں شرکت کی ہے جس میں سے 15 میں پاکستان فاتح رہا، آٹھ میں اسے شکست ہوئی جبکہ نو میچ برابر رہے۔