بدھ‬‮ ، 05 فروری‬‮ 2025 

طالبان سے مذاکرات، امریکا اور افغان حکومت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے، حیرت انگیز صورتحال

datetime 16  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی) افغانستان میں قیامِ امن کے لیے امریکی حکومت کے طالبان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات پر افغان حکومت اور امریکا کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔ایسا اس وقت ہوا جب ایک انتہائی اہم افغان حکومتی عہدیدار نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے پر امریکی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تو جوابا امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اپنی ناراضی کا اظہار کرنے کے لیے انہیں طلب کرلیا۔

امریکی ٹی وی کے مطابق اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے نائب ترجمان رابرٹ پلاڈینو نے امریکی عہدیدار کی افغان حکومتی نمائندے سے ملاقات کے بعد بیان جاری کرتے ہوئے ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ امریکی انڈر سیکریٹری برائے امورِ سیاسیات ڈیوڈ ہیل نے افغانستان کے مشیر قومی سلامتی حمد اللہ محب کو امریکا کی جانب سے مفاہمت کی کوششوں پر کیے گئے تبصرے پر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں طلب کیا۔واضح رہے کہ افغان صدراشرف غنی کے قریبی ساتھی اورمشیر حمد اللہ محب نے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ افغان وائسرائے بننا چاہتے ہیں اس لیے افغان حکومت کو کمزور کررہے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکا کے طالبان کے ساتھ مذاکرات سے گیارہ ستمبر کے حملے میں نشانہ بننے والے اور اپنی جانیں قربان کرنے والے امریکی فوجی اہلکاروں کی تذلیل ہوئی۔خیال رہے کہ یہ اپنی نوعیت کا غیر معمولی واقعہ ہے جس میں امریکا کے دورے پر آئے کسی غیر ملکی عہدیدار کو اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اس طرح طلب کیا۔امریکی میڈیا کے مطابق یہ بیان سامنے آنے کے بعد امریکی مشیر قومی سلامتی جان بولٹن نے بھی اپنے افغان ہم منصب سے ملنے سے انکار کردیا۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں طلبی کے موقع پر افغان مشیر قومی سلامتی کو یہ بآور کروایا گیا کہ ان کے ریمارکس جنگ زدہ ملک میں قیامِ امن کی کوششوں کو متاثر کرسکتے ہیں۔اس سے قبل امریکا اور طالبان وفد کے درمیان مذاکرات کا پانچواں دور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حال ہی میں اختتام پذیر ہوا تھا۔

جس میں دونوں فریقین نے مزید اختلافات دور کرنے کے لیے ایک اور ملاقات پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔اس حوالے سے افغان مفاہمتی عمل میں امریکی حکومت کی نمائندگی کرنے والے زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں 4 نکات پر گفتگو مرکوز رہی جس میں انسدادِ دہشت گردی کی یقین دہانی، فوجوں کے انخلا، افغانستان کے اندر مذاکرات اور مکمل جنگ بندی شامل ہے۔اس سلسلے میں ابتدائی 2 نکات پر طالبان کی جانب سے رضامندی کا اظہار کیا گیا لیکن وہ افغان حکومت کے بات چیت سے انکاری ہیں اور مکمل جنگ بندی کے وعدے سے بھی گریزاں ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…