جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

طالبان سے مذاکرات، امریکا اور افغان حکومت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے، حیرت انگیز صورتحال

datetime 16  مارچ‬‮  2019 |

واشنگٹن(این این آئی) افغانستان میں قیامِ امن کے لیے امریکی حکومت کے طالبان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات پر افغان حکومت اور امریکا کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔ایسا اس وقت ہوا جب ایک انتہائی اہم افغان حکومتی عہدیدار نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے پر امریکی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تو جوابا امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اپنی ناراضی کا اظہار کرنے کے لیے انہیں طلب کرلیا۔

امریکی ٹی وی کے مطابق اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے نائب ترجمان رابرٹ پلاڈینو نے امریکی عہدیدار کی افغان حکومتی نمائندے سے ملاقات کے بعد بیان جاری کرتے ہوئے ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ امریکی انڈر سیکریٹری برائے امورِ سیاسیات ڈیوڈ ہیل نے افغانستان کے مشیر قومی سلامتی حمد اللہ محب کو امریکا کی جانب سے مفاہمت کی کوششوں پر کیے گئے تبصرے پر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں طلب کیا۔واضح رہے کہ افغان صدراشرف غنی کے قریبی ساتھی اورمشیر حمد اللہ محب نے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ افغان وائسرائے بننا چاہتے ہیں اس لیے افغان حکومت کو کمزور کررہے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکا کے طالبان کے ساتھ مذاکرات سے گیارہ ستمبر کے حملے میں نشانہ بننے والے اور اپنی جانیں قربان کرنے والے امریکی فوجی اہلکاروں کی تذلیل ہوئی۔خیال رہے کہ یہ اپنی نوعیت کا غیر معمولی واقعہ ہے جس میں امریکا کے دورے پر آئے کسی غیر ملکی عہدیدار کو اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اس طرح طلب کیا۔امریکی میڈیا کے مطابق یہ بیان سامنے آنے کے بعد امریکی مشیر قومی سلامتی جان بولٹن نے بھی اپنے افغان ہم منصب سے ملنے سے انکار کردیا۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں طلبی کے موقع پر افغان مشیر قومی سلامتی کو یہ بآور کروایا گیا کہ ان کے ریمارکس جنگ زدہ ملک میں قیامِ امن کی کوششوں کو متاثر کرسکتے ہیں۔اس سے قبل امریکا اور طالبان وفد کے درمیان مذاکرات کا پانچواں دور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حال ہی میں اختتام پذیر ہوا تھا۔

جس میں دونوں فریقین نے مزید اختلافات دور کرنے کے لیے ایک اور ملاقات پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔اس حوالے سے افغان مفاہمتی عمل میں امریکی حکومت کی نمائندگی کرنے والے زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں 4 نکات پر گفتگو مرکوز رہی جس میں انسدادِ دہشت گردی کی یقین دہانی، فوجوں کے انخلا، افغانستان کے اندر مذاکرات اور مکمل جنگ بندی شامل ہے۔اس سلسلے میں ابتدائی 2 نکات پر طالبان کی جانب سے رضامندی کا اظہار کیا گیا لیکن وہ افغان حکومت کے بات چیت سے انکاری ہیں اور مکمل جنگ بندی کے وعدے سے بھی گریزاں ہیں۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…