کابل(این این آئی)افغانستان میں نیٹو اتحاد افغان فوجیوں کے لیے عسکری تربیتی مشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس اتحاد کے سربراہ نے اس مشن کے مستقبل کو امریکا اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے نتھی کر دیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل ڑینس اسٹولٹن برگ نے کہاکہ افغانستان میں نیٹو مشن کے مستقبل کا دار و مدار امریکا اور
طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کے نتیجے پر ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیٹو کے فوجیوں کی تعداد میں کمی یا موجودہ سطح کو برقرار رکھنے کے فیصلے کا انحصار بھی اسی مذاکراتی عمل پر ہو گا اور اس حوالے سے ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔اسی تناظر میں نیٹو کے فوجی ذرائع نے بھی افغانستان سے اپنے فوجیوں کے انخلا کی منصوبہ بندی کی تردید کی ہے۔ دوسری جانب افغان طالبان اور امریکی خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد کے درمیان امن مذاکرات کا ایک طویل دور رواں ہفتے کے دوران مکمل ہوا۔ زلمے خلیل زاد نے مذاکرات کے اختتام پر اس مکالمتی دور کو مثبت قرار دیا تھا۔مغربی دفاعی اتحاد افغانستان میں شروع کی جانے والی امریکی جنگ میں سن 2003 میں شامل ہوا تھا۔ عسکری ماہرین نے اس شمولیت کو نیٹو کی ایک بڑی مہم جوئی قرار دیا تھا۔ سن 2015 میں جنگی کارروائیوں کے سلسلے کو ختم کر دیا گیا تھا اور اْس کی جگہ پر افغان فوج اور سکیورٹی سے جڑے دیگر اہلکاروں کی تربیت کے پروگرام کو شروع کیا گیا تھا۔ یہ مشن اب بھی جاری ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ امریکی فوج کی موجودگی اور نیٹو کے تربیتی مشن کے باوجود افغانستان کا مسلح تنازعہ بدستور موجود ہے۔