نیویارک(این این آئی)عالمی سلامتی کونسل نے کہاہے کہ یمن کے جنگ زدہ علاقے الحدیدہ میں حوثی باغیوں اور حکومت کے درمیان طے پائے جنگ بندی معاہدے کے بعد الحدیدہ میں آئینی حکومت کی وفادار فورسز کی تعیناتی میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق سلامتی کونسل کے ارکان نے کہاکہ یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفیتھس نے بتایا کہ الحدیدہ میں
سرکاری فوج کی تعیناتی کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔فرانسیسی وزیرخارجہ فرانسو ڈیلاٹر جو اس وقت سلامتی کونسل کے سیشن کی صدارت کررہے ہیں نے صحافیوں کو بتایا کہ یمن کے لیے اقوام متحدہ کے مندوب نے انہیں بریفنگ دی کہ الحدیدہ میں سرکاری فورسز کی تعیناتی کے عمل میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔ادھر اقوام متحدہ میں بیلجیم کے سفیر مارک بکسٹین ڈی بوٹزفیروی نے بتایاکہ فی الحال الحدیدہ میں سرکاری فوج کی تعیناتی کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے، اقوام متحدہ میں بیلجیم کے سفیر مارک بکسٹین ڈی بوٹزفیروی نے صحافیوں کو بتایاکہ فی الحال الحدیدہ میں سرکاری فوج کی تعیناتی کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔جبکہ اقوام متحدہ میں برطانیہ کی سفیر کارین پیرس نے ایک بیان میں کہا کہ اسٹاک ھوم میں الحدیدہ کے حوالے سے یمنی متحارب فریقین کے درمیان طے پائے معاہدے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ابھی تک یہ معاہدہ ناکام ہے تاہم اس معاہدے نے الحدیدہ میں کسی حد تک بے چینی کو کم کیا ہے۔یمن میں سرکاری فوج کی تعیناتی اور ان کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ جنرل مائیکل لویسگارڈ نے بتایا کہ حوثی ملیشیا کی ہٹ دھرمی کے باعث الحدیدہ میں سرکاری فورسز کی تعیناتی میں پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک حوثی باغی سویڈن معاہدے کے مطابق الحدیدہ کا کنٹرول عالمی امن فوج کو دینے پر تیار نہیں اور یہ اس معاہدے کا پہلا مرحلہ ہے۔الحدیدہ کے لیے آئینی حکومت کی طرف قائم کردہ کمیٹی کے رکن عسکر زعیل نے بتایا کہ انہوں نے دو روز قبل جنرل لولیسگارڈ کو ایک مکتوب ارسال کیا تھا جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ حکومت سویڈن معاہدے کے پہلے مرحلے پرعمل درآمد کے لیے تیار ہے مگر دوسری طرف حوثی ملیشیا نے عدم تعاون کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاہدے کے پہلے مرحلے پرعمل درآمد سے بھی انکار کردیا۔