لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی بینک کی انٹرنشیل کورٹ فار سیٹلمنٹ آف انوسمنٹ ڈسپوٹس نے پاکستان کو 4 ارب ڈالر سے زائد کا جرمانہ عائد کر دیا۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ یہ جرمانے بر وقت ادا نہ کیے گئے تو پاکستان کی قومی پرچم بردار قضائی کمپنی پی آئی اے کے طیارے 60 ممالک میں نہیں آ جا سکیں گے۔ان طیاروں کو اس وقت تک بیرون ملک روک لیا جائے گا۔
جب تک حکومت پاکستان انٹرنیشنل کورٹ فار سیٹلمنٹ آف انوسمنٹ کے عائد کردہ جرمانوں کی ادائیگی نہیں کرے گی۔ یہ جرمانے اس لیے کیے گئے ہیں کہ آسٹریلوی کمپنی ریکوڈیک بلوچستان سے تانبا سونا چاندی نکالنے کا کیس جیت گئی ہے اور حکومت پاکستان ریکوڈیک کیس ہار گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس کا حکومت پاکستان ترک کمپنمی کار کے (KARKEKY) کا سمندری پاور پلانٹ جو ہنگامی بینادوں پر لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے لیے اس وقت کے پاکستانی وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے رینٹل ایگریمنٹ (RENTAL AGREEMENT) کر کے منگوایا تھا۔ یہ سمندری پاور پلانٹ 2012ء میں آٹھ ماہ تک کراچی کے قریب بحیرہ عرب میں کھڑا رہا نہ تو اس سے بجلی بنوائی گئی نہ ہی اُسے تیل فراہم کیا گیا اس کیس میں ترک کمپنی نے انٹرنیشل کورٹ فار سیٹلمنٹ آف انوسمنٹ ڈسپیوٹس سے رجوع کیا اور (آئی ایس آئی ڈی ) انٹرنیشنل کورٹ فار سیٹلمنٹ آف انوسمنٹ ڈسپیوٹس نے فیصلہ کیا کہ حکومت پاکستان ایک ارب 20کروڑ ڈالر ترک کمپنی کار کے کو ادا کرے۔ یہ ادائیگی ابھی تک پاکستان کی طرف سے نہیں کی گئی۔اس کے علاوہ کورٹ فار سیٹلمنٹ آف انوسمنٹ ڈسپیوٹس نے حکومت پاکستان کے خلاف ایک تیسرے کیس کا فیصلہ کیا۔اس کیس میں بھی پاکستان پر ایک ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔اگر تینوں مقدمات میں ہونے والے 4 ارب ڈالر سے زائد کے جرمانے ادا کرنا پڑے گئے تو سعودی عرب اور یو اے ای کی قرضہ نما امداد ان کی ادائیگیوں سے چلے گی۔