جمعرات‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2025 

داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی امریکی، کینیڈین خواتین واپسی کیلئے پْر امید

datetime 21  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک (این این آئی)دہشت گرد تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی امریکی اور کینیڈین دو خواتین نے ملک واپسی کی امید ظاہر کر دی۔نیویارک ٹائمز میں شائع رپورٹ کے مطابق شام کے پناہ گزین کیمپ میں موجود امریکی خاتون ہدیٰ متنا کالج کی طالبعلم تھی اور والدین سے جھوٹ بول کر ٹیوشن فیس پر ترکی سفر کیا اور بعدازاں شام پہنچ کر داعش میں شمولیت اختیار کی۔امریکی سیکریٹری اسٹیٹ

مائیک پومپیو نے مذکورہ رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکا میں پیدا ہونے والی ہدیٰ متنا کی واپسی ناقابل قبول ہے۔خبررساں ادارے ایایف پی کے مطابق انہوں نے کہا کہ وہ اب امریکی شہری نہیں اور انہیں ہرگز واشنگٹن قبول نہیں کرے گا۔ہدیٰ متنا نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ مجھے یقین نہیں کہ میں نے خود اپنی زندگی اور مستقبل برباد کردیا۔انہوں نے بتایا کہ نومبر 2014 میں شام کی سرحد میں داخل ہوئی، داعش نے مجھے خواتین کی خواب گاہ میں رکھاجہاں پر دنیا بھر سے غیر شادی شدہ لڑکیاں موجود تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہر روز داعش کے جنگجو ایک لسٹ لے کر خواب گاہ میں داخل ہوتے اور شادی کے لیے لڑکیوں کو ساتھ لے جاتے۔ہدیٰ متنا نے بتایا کہ ہمیں شادی سے قبل خواب گاہ چھوڑنے کی اجازت نہیں تھی۔امریکی خاتون کا کہنا تھا کہ گزشتہ 4 برس کے دوران، ان کی داعش کے 3 جنگجوؤں سے شادی ہوئی تاہم اب وہ اپنے عمل پر شدید پشیمان ہیں اور امریکا میں اپنے گھر واپس جانا چاہتی ہیں۔خیال رہے کہ ہدیٰ متنا نے خود کو داعش کے خلاف اتحادی فوجیوں کے حوالے کردیا تھا جس کے بعد وہ شام کے شمال جنوب میں واقع پناہ گزین کیمپ میں شب و روز گزار رہی ہیں۔اسی کیمپ میں موجود دوہری شہریت کے حامل 46 سالہ خاتون غوین پولمین نے بتایا کہ وہ 2015 کے اواخر میں شام پہنچی۔انہوں نے بتایا کہ ان کی شادی ابو ایمن سے ہوئی تاہم ایک سال بعد ہی اپنی غلطی کا احساس ہوا اور فرار کی کوشش کی تاہم داعش کے انٹیلیجنس اہلکاروں نے گرفتار کرلیا۔کینیڈا کے کالج میں زیر تعلیم رہنے والی غوین پولمین نے بتایا کہ انہیں رقہ کی جیل میں قید کردیا گیا تھا جہاں انہوں نے کئی سال گزارے۔انہوں نے بتایا کہ مجھے متعدد مرتبہ تفتیش کے لیے سیل سے نکالا گیا اور ایک رات میرا ریپ بھی کیا گیا۔غوین پولمین کا کہنا تھا کہ داعش کے

جنگجووں نے دھمکی دی کہ اگر ریپ سے متعلق کسی کو بتایا تو جاسوسی کے الزام میں قتل کردی جاؤں گی۔بعدازاں غوین پولمین نے بھی خود کو اتحادی فوجیوں کے حوالے کر دیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی یا کینیڈین حکام سے کوئی رابطہ نہیں اس لیے ریڈ کراس سے مدد کے لیے پہنچے ہیں۔غوین پولمین نے بتایا کہ وہ ایک وکیل سے رابطے میں ہیں جو شمالی امریکا میں ان کی واپسی کے لیے کوشش کررہا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…