کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ میں ’سپر بگ ٹائیفائیڈ‘ کی وبا شدت اختیار کرگئی جس کی وجہ سے مزید چار افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔ محکمہ صحت کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ’ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ‘ کا پہلا کیس نومبر 2016 میں حیدرآباد سے سامنے آیا تھا تاہم اب یہ وائرس پورے صوبے میں پھیل چکا جبکہ کراچی سے سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے۔ اعلامیے کے مطابق
ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ بچوں اورمعمر افرادکو زیادہ متاثر کر رہا ہے، مہلک بیماری گندےپانی، آلودہ کھانے کے استعمال کی وجہ سے سے پھیل رہی ہے۔ کراچی اورحیدرآباد میں ٹائی فائڈ پھیلنے کا سبب آلودہ پانی ہے: ڈاکٹرعذرا پیچوہو ایکس ڈی آرٹائیفائیڈکےسندھ میں8 ہزار سےزیادہ کیسز رپورٹ ہوئے، مہلک بیماری کی وجہ سے 4 اموات ہوئیں۔ سپر بگ ٹائیفائیڈ کی علامات ٹائیفائیڈ سے متاثرہ شخص بخار کی بیماری میں مبتلا ہوتا ہے جس کے بعد اُس کے پیٹ اور سر میں شدید درد اور مسلسل قے (الٹیوں) جبکہ بھوک نہ لگنے کی شکایت ہوتی ہے۔ ماہرین کا مشورہ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈپرتھرڈجنریشن اینٹی بائیوٹکس ادویات کا اثر نہیں ہوتا، عوام ازخود دواؤں کے استعمال سےپرہیز کرے اور فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرے۔ یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں ہیں کہ ’ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ‘ کے نام سے جانی جانے والی مہلک بیماری سے متاثرہ مریض برطانیہ اور امریکا میں بھی موجود ہیں۔ پاکستان سے امریکا اور برطانیہ واپس جانے والوں میں ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ تشخیص کیا جارہا ہے۔ ایک ماہ قبل امریکی حکام نے اپنے شہریوں کو مہلک بیماری سے متعلق سفری وارننگ جاری کی تھی جس کے مطابق تمام شہریوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ متاثرہ علاقے سفر کرنے سے گریز کریں یا انتہائی مجبوری کی حالت میں بہت زیادہ احتیاط کریں۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق محکمہ صحت سندھ کے ساتھ مل کر ماہرین نے نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا تاکہ بیماری پر فوری قابو پایا جاسکے۔