اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)صوبہ پنجاب کے لئے مجوزہ نئے حکمرانی ماڈل کے تحت صوبے میں سات ایڈیشنل چیف سیکریٹریز تعینات ہوں گے۔ ہر کوئی ایک شعبے کے تحت آنے والے محکموں کا ذمہ دار ہوگا۔ وہ بہتر رابطوں اور کارکردگی کے لئے متعلقہ نوعیت کی ذمہ داریاں نبھائے گا۔ اس کے علاوہ متعلقہ وفاقی اور صوبائی وزراء پر مشتمل وزارتی رابطہ کمیٹیوں کی بھی سفارش کی گئی ہے تاکہ خزانہ، اطلاعات، زراعت اور سیاحت کے شعبوں میں وفاق اورصوبوں کے درمیان ہم آہنگی ہو۔
روزنامہ جنگ کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ پنجاب کے لئے ’’حسن حکمرانی‘‘ کے اس ماڈل کو خیبرپختونخواہ تک وسعت دے دی جائے گی۔ اس صوبے میں بھی تحریک انصاف ہی کی حکومت ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ خزانہ پر رابطہ کمیٹی وفاقی اور صوبائی وزرائے خزانہ پر مشتمل ہوگی۔ اسی طرح کی کمیٹیاں اطلاعات، زراعت اور سیاحت وغیرہ کے لئے بھی تشکیل دی جائیں گی جس کا مقصد بہتر پالیسی سازی اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجویز کے تحت پنجاب میں سات ایڈیشنل چیف سیکریٹریز ہوں گے۔ ہر ایڈیشنل چیف سیکریٹری مربوط پالیسی اور فیصلہ سازی کے لئے تین سے چار صوبائی محکموں کا ذمہ دار ہوگا۔ مثال کے طور پر ایک ایڈیشنل چیف سیکریٹری مویشی، آبپاشی، ماہی گیری اور زراعت کا ذمہ دار و نگراں ہوگا۔ اسی طرح ایک ایڈیشنل چیف سیکریٹری کھیل، نوجوانوں کے امور اور سیاحت کو دیکھے گا۔ فواد چوہدری کے مطابق مذکورہ تمام ایڈیشنل چیف سیکریٹریز چیف سیکریٹری کو جواب دہ اور ’’تبدیلی کے چیمپئن‘‘ ہوں گے۔ وزیراعظم کی زیر صدارت گزشتہ اتوار کو پنجاب میں اجلاس ہوا جس میں حکمرانی کے نئے مجوزہ ماڈل پر غور کیا گیا۔
وزیراعظم کے مشیر خزانہ سلمان شاہ نے پنجاب میں حکمرانی کا نیا ڈھانچہ تجویز کیا۔ یہ بھی ایک دلچسپ امر ہے کہ حکومتی ڈھانچے، حکمرانی اور سول سروس اصلاحات کے لئے دو خصوصی معاونین پہلے ہی سے موجود ہیں۔ دونوں نے ابھی تک کوئی اصلاح تجویز نہیں کی ہے تا ہم سلمان شاہ کا نیا حکمرانی ماڈل وزیراعظم کو بہتر لگا ہے۔