لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل کی ایک بائیو ٹیک کمپنی نے کینسر کا مکمل علاج دریافت کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سنہ 2020 تک اس مرض کا مکمل علاج کرنے کے قابل ہوسکیں گے۔ اسرائیل کی ایکسلریٹڈ ایوولوشن بائیو ٹیکنالوجیز لمیٹڈ کمپنی کا کہنا ہے کہ کینسر کو 100 فیصد طور پر جڑ سے اکھاڑ پھینکنے والی ان کی دوا کا چوہے پر کامیاب تجربہ کیا جاچکا ہے۔
یاد رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں کینسر کا مختلف طریقوں سے علاج کیا جاتا ہے تاہم یہ صرف وقتی طور پر فائدہ پہنچا سکتا ہے، کوئی بھی علاج مکمل طور پر اس موذی مرض کو ختم نہیں کرسکتا۔ ابتدائی اسٹیج پر اس مرض کی تشخیص اور اس کے علاج کے باوجود بھی بعد میں عمر کے کسی حصے میں اس مرض کے لوٹ آنے کا خدشہ موجود رہتا ہے۔ تاہم اب اسرائیلی کمپنی کا یہ دعویٰ کہ وہ اس مرض کو جڑ سے ختم کرسکتے ہیں، طبی دنیا میں انقلاب برپا کرسکتا ہے۔ ایک بین الاقوامی اخبار سے بات کرتے ہوئے ادارے کے سربراہ ڈاکٹر ایان مراد کا کہنا تھا کہ ان کی بنائی گئی دوا کے کوئی سائیڈ افیکٹس نہیں ہیں جبکہ یہ فی الحال دستیاب دواؤں سے کہیں کم قیمت پر دستیاب ہوگی۔ کمپنی کے اس ٹریٹمنٹ کو ملٹی ٹارگٹ ٹاکسنز کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ٹریٹمنٹ یا دوا کیسے کام کرے گی؟ اس بارے میں ڈاکٹر ایان کا کہنا تھا کہ کینسر کی عام دوائیں ایک خاص ہدف کو ٹارگٹ کرتی ہیں، یہ دوائیں عموماً کینسر زدہ خلیے کو اپنا نشانہ بناتی ہیں۔ اس کے برعکس ان کی دوا کینسر زدہ خلیے کو وصول کرنے والے ریسیپٹر کو 3 طرف سے نشانہ بنائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ عام دوا ایک وقت میں ریسیپٹر پر ایک دفعہ حملہ کرتی ہے جس سے کینسر کا خلیہ وقتی طور پر کمزور پڑجاتا ہے، اس کے برعکس ان کی بنائی گئی دوا کے 3 دفعہ حملوں کے بعد کینسر زدہ خلیے کی کمزوری میں 3 گنا اضافہ ہوگا اور اسے پھر سے مضبوط ہونے کے لیے وقت درکار ہوگا۔ خیال رہے کہ دنیا بھر میں کینسر کے مرض میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال 1 کروڑ 81 لاکھ افراد کینسر کا شکار ہو رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتوں میں سے ہر آٹھویں ہلاکت کی وجہ کینسر ہے۔ کینسر کے باعث ہلاک ہوجانے والے افراد کی تعداد 80 لاکھ سالانہ ہے۔ یونین فار انٹرنیشل کینسر کنٹرول (یو آئی سی سی) کے مطابق سنہ 2030 تک دنیا بھر میں ڈھائی کروڑ سے زائد افراد کینسر کا شکار ہوں گے۔