برطانیہ(مانیٹرنگ ڈیسک) کیا آپ نے کبھی محسوس کیا کہ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو دل چاہتا ہے کھاتے ہیں اور بہت زیادہ کھاتے ہیں مگر جسمانی وزن بڑھتا نہیں جو کہ کچھ افراد کو ناانصافی بھی لگ سکتی ہے۔ تو اب سائنس نے اس کی وجہ تلاش کرلی ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ درحقیقت جسمانی وزن کا انحصار لوگوں کی اپنی قوت ارادی پر نہیں بلکہ ان کے جینز پر ہوتا ہے۔
موٹاپا ان 10 خطرناک امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایسے جینز کو شناخت کیا جو کسی فرد کے میٹابولزم کو بڑھانے یا چربی تیزی سے گھلانے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ جینز ڈیڑھ ہزار سے زائد دبلے پتلے مگر صحت مند افراد میں دریافت کیا گیا۔ پہلے مانا جاتا تھا کہ یہ جینز ایسے افراد کے اندر خوراک کے حوالے سے دلچسپی کم کرتے ہیں ، مگر تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس میں صداقت نہیں بلکہ رضاکاروں میں سے 40 فیصد افراد ایسی غذاﺅں کو پسند کرتے تھے جو موٹاپے کا باعث بن سکتی ہیں۔ محققین نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ پتلے افراد کے یہ جینز کچھ لوگوں کے اندر کھانے کی رغبت کم کرتے ہیں جبکہ کچھ میں بڑھاتے ہیں، مگر پھر بھی ان کا وزن نہیں بڑھتا۔ انہوں نے کہا کہ اس تحقیق سے پہلی بار ثابت ہوتا ہے کہ ایسے افراد کا وزن جینیاتی طور پر مستحکم رہتا ہے۔ اس تحقیق کے دوران ان رضاکاروں کے تھوک کے نمونے لے کر ان کا موازنہ موٹاپے کے شکار 2 افراد کے نموں سے کیا گیا۔ موٹاپا کم ہو تو چربی کہاں جاتی ہے؟ جس سے محققین نے 4 نئے جینیاتی ریجن دریافت کیے جو جسمانی وزن کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ اب محققین ایسے افراد پر ایک اور تجربہ کرنا چاہتے ہیں جس میں انہیں بسیار خوری کا مشورہ دیا جائے گا اور پھر اس کے جسم پر مرتب اثرات دیکھیں جائیں گے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے پلوس جینیٹکس میں شائع ہوئے۔