اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی سربراہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی سب سے بڑی پوتی اورمرتضیٰ بھٹوکی صاحبزادی فاطمہ بھٹو کے بارے میں گزشتہ کئی سالوں سے یہ قیاس آرائی کی جارہی ہے کہ وہ پاکستان کی سیاست میں پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے اپنا کردار ادا کرنے آرہی ہیں اور اس دوران ان کی وزیر اعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ خان کے ساتھ لندن میں ملاقات کی تصویریں بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان کے ایک انتہائی قریبی دوست اور نامی گرامی رئیل اسٹیٹ ٹائیکون کے ساتھ گزشتہ دو مہینے کے دوران دو دفعہ ملاقات کی خبریں بھی آئیں یہ وہ ہی دورانیہ ہے جب پی ٹی آئی کی قیادت سندھ حکومت میں تبدیلی کی طرف شدت سے اشارہ دے رہی تھی ۔ان کے مطابق سندھ میں ایک فارورڈ بلاک بننے جارہا ہے جو پیپلز پارٹی کی موجودہ حکومت کے خلاف کھڑا ہوگا اور بھٹو خاندان سے ہی کوئی ان کی قیادت سنبھالے گا اس سلسلے میں لندن میں فاطمہ بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کو پاکستان آنے اور سندھ کی سیاست میں اپنا کردار ادا کرنےکےلیے تیار کرنے کی کوشش کی گئی اور انتہائی قریبی ذرائع کے مطابق غنویٰ بھٹو اس سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سے رابطے میں بھی تھیں یہ رابطے الیکشن سے پہلے شروع ہوئے تھے تاہم جب غنویٰ بھٹو نے سندھ سے زیادہ نشستوں کا مطالبہ کیا تو پی ٹی آئی کی قیادت نے کوئی حوصلہ افزا جواب نہیں دیا اور یہ سلسلہ آگے نہ بڑھ سکا اب سندھ حکومت میں تبدیلی کے لیے بھی غنویٰ بھٹو کے ذریعے فاطمہ بھٹو کو تیار کرنے کی کوشش کی گئی تاہم فاطمہ بھٹو نے ایک اہم پاکستانی شخصیت جن کا برطانیہ میں وسیع کاروبار ہے سے مکمل طور پر معذرت کرلی اور کہا کہ ان کی مکمل توجہ تعلیم کے فروغ کی طرف ہے اور وہ اسی پر توجہ رکھنا چاہتی ہیں اور وہ نہ خود اور نہ ذوالفقار بھٹو جونیئر اس طرح کی کسی سیاست یا تبدیلی کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔
ہم نے پاکستان کی سیاست کے بدلے اپنا سب کچھ کھودیا ہے اور مزید ہمت نہیں کہ کوئی اور غم برداشت کرسکیں۔واضح رہے کہ گزشتہ چند دنوں سے وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ میں ان ہائوس تبدیلی کی کوششیں کی جارہی ہیں تاہم ابھی تک انہیں کوئی کامیابی ملتی نظر نہیں آرہی۔