اتوار‬‮ ، 27 جولائی‬‮ 2025 

فوجی عدالتیں پاک فوج کی خواہش نہیں بلکہ قومی ضرورت تھیں اور اب یہ عدالتیں اسی وقت کام کرینگی جب۔۔۔!!!پیپلز پارٹی کی جانب سے فوجی عدالتوں کی مخالفت پر عسکری ترجمان کا ردعمل بھی سامنے آگیا

datetime 19  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

راولپنڈی (آئی این پی)پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ فوجی عدالتیں پاک فوج کی خواہش نہیں بلکہ یہ قو می ضرورت تھیں ، پارلیمنٹ نے قومی سیاسی اتفاق رائے سے فوجی عدالتوں کے قیام کی منظوری دی تھی ، اگر پارلیمنٹ نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کافیصلہ کیا تو یہ عدالتیں آگے اپنا کام جاری رکھیں گی تاہم یہ دیکھنا ہو گا کہ کیا ملک کا فوجداری نظام اب موثر ہو گیا ہے؟ ۔

وہ  نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کی لہر تھی جس کے خلاف 2008 سے آپریشنز میں تیزی آئی ۔ ملٹری کورٹس کا فیصلہ پارلیمنٹ نے قومی سیاسی اتفاق رائے سے لیا تھا اور یہ دو مرتبہ پارلیمنٹ نے یہ فیصلہ کیا ۔ دہشتگردی کے خلاف ہم نے 20 سال سے جنگ لڑی ۔ 21 ویں ترمیم کے تحت دوبار2،2 سال کے لئے ملٹری کورٹس کے قیام کی منظور ی پارلیمنٹ نے دی تھی ۔ اب اگر تیسری بار فوجی عدالتیں بھی برقرار رہیں گی تو یہ بھی فیصلہ پارلیمنٹ ہی کرے گی ۔ سانحہ اے پی ایس پشاور کے بعد سیاسی اتفاق رائے سے پارلیمنٹ کی منظور ی کے بعد فوجی عدالتیں بنی تھیں ۔ انہوں نے واضح کیا کہ ملٹری کورٹس فوج کی خواہش نہیں بلکہ یہ قوم کی ضرورت تھیں ۔ اب یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا ہمارا فوجداری نظام موثر ہوگیاہے ؟انہوں نے کہاکہ اپنے قیام کے 4 سال کے دوران فوجی عدالتوں میں 717 مقدمات آئے ۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ 4 سال میں ملٹری کورٹس نے 646 کیسز کے فیصلے کئے ۔ ملٹری کورٹس نے 345 مجرمان کو موت کی سزا سنائی ۔ فوجی عدالتوں سے سزا ملنے پر 56 مجرمان کو پھانسی ہوئی ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کی جانب سے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی مخالفت کی گئی تھی ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…