ہفتہ‬‮ ، 20 ستمبر‬‮ 2025 

فوجی عدالتیں پاک فوج کی خواہش نہیں بلکہ قومی ضرورت تھیں اور اب یہ عدالتیں اسی وقت کام کرینگی جب۔۔۔!!!پیپلز پارٹی کی جانب سے فوجی عدالتوں کی مخالفت پر عسکری ترجمان کا ردعمل بھی سامنے آگیا

datetime 19  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

راولپنڈی (آئی این پی)پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ فوجی عدالتیں پاک فوج کی خواہش نہیں بلکہ یہ قو می ضرورت تھیں ، پارلیمنٹ نے قومی سیاسی اتفاق رائے سے فوجی عدالتوں کے قیام کی منظوری دی تھی ، اگر پارلیمنٹ نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کافیصلہ کیا تو یہ عدالتیں آگے اپنا کام جاری رکھیں گی تاہم یہ دیکھنا ہو گا کہ کیا ملک کا فوجداری نظام اب موثر ہو گیا ہے؟ ۔

وہ  نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کی لہر تھی جس کے خلاف 2008 سے آپریشنز میں تیزی آئی ۔ ملٹری کورٹس کا فیصلہ پارلیمنٹ نے قومی سیاسی اتفاق رائے سے لیا تھا اور یہ دو مرتبہ پارلیمنٹ نے یہ فیصلہ کیا ۔ دہشتگردی کے خلاف ہم نے 20 سال سے جنگ لڑی ۔ 21 ویں ترمیم کے تحت دوبار2،2 سال کے لئے ملٹری کورٹس کے قیام کی منظور ی پارلیمنٹ نے دی تھی ۔ اب اگر تیسری بار فوجی عدالتیں بھی برقرار رہیں گی تو یہ بھی فیصلہ پارلیمنٹ ہی کرے گی ۔ سانحہ اے پی ایس پشاور کے بعد سیاسی اتفاق رائے سے پارلیمنٹ کی منظور ی کے بعد فوجی عدالتیں بنی تھیں ۔ انہوں نے واضح کیا کہ ملٹری کورٹس فوج کی خواہش نہیں بلکہ یہ قوم کی ضرورت تھیں ۔ اب یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا ہمارا فوجداری نظام موثر ہوگیاہے ؟انہوں نے کہاکہ اپنے قیام کے 4 سال کے دوران فوجی عدالتوں میں 717 مقدمات آئے ۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ 4 سال میں ملٹری کورٹس نے 646 کیسز کے فیصلے کئے ۔ ملٹری کورٹس نے 345 مجرمان کو موت کی سزا سنائی ۔ فوجی عدالتوں سے سزا ملنے پر 56 مجرمان کو پھانسی ہوئی ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کی جانب سے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی مخالفت کی گئی تھی ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…