کراچی(این این آئی) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ گردشی قرضہ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جسکا علاج نہ کیا گیا تومعیشت کے لئے ایک سونامی ثابت ہو سکتا ہے۔ایک طرف گردشی قرضہ پیش قدمی کرتے ہوئے چودہ سو ارب روپے کی تجاوز کر گیا ہے تو دوسری طرف اسکے حل کے لئے کوئی خاص اقدامات نظر نہیں آ رہے ہیں۔
یہ مسئلہ ٹالنے سے حل نہیں ہو گا بلکہ ناقابل حل ہو جائے گا جسکے مضمرات کو سمجھا جائے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ نومبر میں گردشی قرضہ کا حجم 922 ارب روپے تھا جس میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جبکہ حکومتی سطح پر اسکی اصل وجوہات کا تعین نہیں کیا جا سکا ہے جو افسوسناک ہے۔گردشی قرضے کا اصل حجم چودہ سو ارب روپے سے زیادہ ہو سکتا ہے کیونکہ متعلقہ حکام بجلی کی چوری روکنے ، نقصانات کم کرنے اور ریکوری میں دلچسپی لینے کے بجائے حقائق دبانے کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ انھیں بخوبی معلوم ہے کہ یہ مسئلہ کمزور ملکی معیشت کو لے کے ڈوب سکتا ہے۔حکام کے حقائق چھپانے کے سد باب کے لئے گردشی قرضے کی مانیٹرنگ کے لئے ایک فول پروف نظام وضع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ حکومت اس سلسلہ میں اندھیرے میں نہ رہے۔انھوں نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں مسلسل اضافہ کو گردشی قرضہ کے حل سمجھا جا رہا ہے جس سے نہ صرف غربت بڑھ رہی ہے بلکہ زرعی و صنعتی پیداوار اور برامدات بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ گردشی قرضہ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جسکا علاج نہ کیا گیا تومعیشت کے لئے ایک سونامی ثابت ہو سکتا ہے۔ایک طرف گردشی قرضہ پیش قدمی کرتے ہوئے چودہ سو ارب روپے کی تجاوز کر گیا ہے تو دوسری طرف اسکے حل کے لئے کوئی خاص اقدامات نظر نہیں آ رہے ہیں۔