جمعرات‬‮ ، 06 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

وفاقی وزیر بن گئے لیکن سفارتی آداب پھر بھی نہ آئے! ترک حکام کیساتھ اعلیٰ سطحی اجلاس میں عمران خان اور انکے وفد کے ارکان کیسے بیٹھے رہے؟باڈی لینگوئج پر شدید ردعمل،پی ٹی آئی حکومت کو دھو ڈالا

datetime 5  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)2روز قبل وزیر اعظم عمران خان نے ترکی کا دو روزہ سرکاری دورہ کیا ۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر اوروزیر برائے منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار،وزیراعظم کے مشیر برائے اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری اور وزیراعظم کے مشیر برائے صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد موجود تھے۔

وزیراعظم عمران خان کی وفد کے ہمراہ ترک حکام کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جسے دیکھ کر صارفین نے حکومتی وفد کو آڑے ہاتھوں  لیا۔ اس تصویر میں وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ تُرکی جانے والے وفد کو ترک حکام کے ساتھ ہونے والی اعلیٰ سطح کی میٹنگ میں بے تکلف ہو کر بیٹھے ہوئے دیکھا گیا جبکہ ان کے سامنے بیٹھے تُرک حکام نے سفارتی آداب کی مکمل طور پر پاسداری کی اور سفارتی ادب و احترام کا مظاہرہ کیا۔ پاکستانی وفد کے سفارتی آداب بھولنے کی نشاندہی سب سے پہلے ایک صحافی سلمان محمود نے کی ۔ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں سلمان محمود نے کہا کہ تُرک حکام باقاعدہ سفارتی آداب کے تحت بیٹھے ہوئے ہیں۔ لیکن بد قسمتی سے پاکستانی وفد میں شریک حکام سفارتی آداب اور روایات سے ناآشنا نظر آتے ہیں جنہیں اتنا بھی علم نہیں کہ سرکاری دورے پر سفارتی سطح کی میٹنگ میں کس طرح بیٹھا جاتا ہے۔ایک اور صحافی وسیم عباسی نے کہا کہ اس تصویر میں ترک حکام اور پاکستانی وفد کی سنجیدگی اور باڈی لینگوئج  دیکھئے ۔ وسیم عباسی نے وزیراعظم کے مشیر برائے اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری کی باڈی لینگوئج پر ان کو طنز کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ زلفی بخاری پاکستانی مفاد کے لیے سب سے زیادہ سنجیدہ نظر آ رہے ہیں۔وسیم عباسی نے ایک اور ٹویٹر پیغام میں کہا کہ پاکستانی وزیراعظم اور ان کے مشیر زلفی بخاری ٹانگ پر ٹانگ رکھے بیٹھے ہیں۔

جبکہ پاکستانی وفد کا ایک رکن اپنے فون پر مصروف ہے ۔ دوسری جانب ترک وفد کے تمام ارکان مکمل طور پر سفارتی آداب اور رکھ رکھاؤ کے ساتھ بیٹھے ہیں ۔ایک اور صحافی عامر غوری نے کہا کہ سرکاری دورے کے دوران تُرک اور پاکستانی وفود کی باڈی لینگوئج پر اگر سرسری نگاہ ڈالی جائے تو اس سے بہت کچھ ظاہر ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ ایک تربیت یافتہ، سنجیدہ، مہذب اور اپنے کام سے آشنا وفد کی زبردستی اکٹھے کیے گئے کچھ لوگوں کے ساتھ ملاقات ہو رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تُرکی آج اس مقام پر ہے اور پاکستان وہیں کا وہیں ہے۔سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے حکومتی وفد کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ حکومتی وفد کو بلا شُبہ ایک ٹیوٹر کی ضرورت ہے جو انہیں سفارتی آداب کی تربیت دے سکے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آئوٹ آف سلیبس


لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…