برلن(این این آئی)جرمن فوج کے سربراہ جنرل ایبرہارڈ سورن نے کہا ہے کہ وہ ملک کی مسلح افواج میں دیگر یورپی اقوام کے شہریوں کی بھرتی پر غور کر رہے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمن فوج کے سربراہ جنرل ایبرہارڈ سورن نے جرمنی کے فْنکے
میڈیا گروپ سے بات چیت میں کہا کہ اس تجویز کو فی الحال ایک آپشن کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔یہ بات اہم ہے کہ جرمن فوج کو افرادی قوت کی قلت کا سامنا ہے۔ جنرل سورن کے مطابق اس کمی کو پورا کرنے کے لیے تمام امکانات پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔جرمنی کے اس منصوبے پر یورپی یونین کے مختلف ممالک کی جانب سے بھی ملاجلا ردعمل سامنے آ رہا ہے، جہاں سب سے زیادہ تشویش مشرقی یورپی ممالک کو ہے۔ ان ممالک کو خدشہ ہے کہ جرمنی زیادہ تنخواہیں اور مراعات دے کر ان کے اہم فوجی ماہرین کو اپنی طرف کھینچ لے گا۔ جنرل سورن نے اسی تناظر میں کہاکہ ظاہر ہے، ہمیں اس معاملے میں محتاط رہنا چاہیے کہ ہمارے دیگر یورپی پارٹنرز ہمیں اپنے مدمقابل سمجھنا نہ شروع کر دیں۔ جرمن فوج کے سربراہ کا خیال ہے کہ فوج میں آئی ٹی ماہرین اور میڈیکل ڈاکٹروں کے شعبوں میں غیرجرمن یورپی شہریوں کو بھرتی کیا جا سکتا ہے۔ اس متنازعہ تجویز پر جرمنی میں مختلف طبقوں کی جانب سے تنقید بھی کی جا رہی ہے۔ ناقدین کا خیال ہے کہ ملک کے وفادار شہریوں کی بجائے غیرجرمن شہریوں کی فوج میں شمولیت جرمن فوج کو ’کرایے کی فوج‘ میں بدل دے گی۔کہا جا رہا ہے کہ اس سلسلے میں ایک تجویز یہ بھی ہے کہ فقط ان یورپی ریاستوں کے شہریوں کو جرمن فوج میں بھرتی کیا جائے، جو خود بھی دیگر ممالک کے شہریوں کو اپنے ہاں فوج میں جگہ دے رہے ہیں اور اس کے لیے دوطرفہ معاہدے کیے جائیں۔