ہفتہ‬‮ ، 08 فروری‬‮ 2025 

امریکی بحری بیڑہ خطرہ نہیں، ضرورت پڑی تو جوابی کارروائی کریں گے : ایران

datetime 25  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

تہران (این این آئی)ایران نے کہا ہے کہ خلیج میں پہنچنے والے امریکی جنگی بیڑے سے کوئی خطرہ نہیں تاہم اگرامریکا کی طرف سے کوئی دشمنانہ کارروائی کی گئی تو ایران اس کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔غیرملکی خبررساں ادار ے کے مطابق ایرانی نیول چیف حبیب اللہ سیاری نے

ایک بیان میں کہا کہ امریکا کے اس جنگی جہاز کی ہمارے لیے کوئی اہمیت نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم امریکی جنگی بیڑے کو خلیجی میں علاقائی پانیوں کی طرف سے نہیں بڑھنے دیں گے۔ سیاری کا کہنا تھا کہ امریکا کو ایران کے قریب سے عالمی پانیوں سے گذرنے کی اسی طرح اجازت ہے جس طرح امریکا میں بحر اوقیانوس سے ایرانی بحری جہازوں کے گذرنے پر کوئی پابندی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کسی بھی خطرے کے پیش نظر جوابی کارروائی کے لیے تیار رہے گا۔ایڈمرل حبیب اللہ سیاری نے کہا کہ امریکیوں میں اتنی ہمت اور طاقت نہیں کہ وہ ہمارے خلاف کوئی اقدام کریں۔ تاہم اگر امریکا کسی قسم کی جارحیت کا مرتکب ہوتا ہے توہم اس کی جوابی کارروائی کی صلاحیت رکھتے ہیں۔خیال رہے کہ طیارہ بردار امریکی بحری بیڑہ یو ایس ایس جون سی سٹینٹیس جمعہ کے روزخلیجی پانیوں میں داخل ہوا تھا۔ امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی بڑھنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب طیارہ بردار امریکی جنگی بیڑہ خلیج عرب میں داخل ہوا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…