ڈھاکہ (این این آئی) تازہ ترین سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس ہفتے بنگلہ دیش میں ہونے والے عام انتخابات میں ملکی وزیر اعظم شیخ حسینہ کامیابی حاصل کر سکتی ہیں جب کہ ان کے مخالفین کو ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش کی جنگ لڑتی ہوئی بیگمات گزشتہ تین دہائیوں سے سیاسی میدان میں ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں۔ اس سال 71 سالہ شیخ حسینہ کو اپنی روایتی حریف 73 سالہ خالدہ ضیاء پر برتری حاصل ہے۔
خالدہ ضیاء بنگلہ دیش کے سابق فوجی آمر کی اہلیہ ہیں تو حسینہ کے والد بنگلہ دیش کے بانی کہلائے جاتے ہیں۔ان خواتین نے 1990ء میں فوجی آمر حسین محمد ارشاد کا تختہ الٹنے اور ملک میں جمہوریت کی بحالی کے لیے ہاتھ ملائے تھے لیکن یہ بیگمات 1991ء میں ضیاء کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد سے ایک دوسرے کی سیاسی حریف بن گئیں۔ اس مرتبہ انتخابات میں کامیاب ہونے کی صورت میں شیخ حسینہ بنگلہ دیش کی قیادت چوتھی مرتبہ سنبھالیں گی۔ دوسری جانب خالدہ ضیاء بنگلہ دیش کی جیل میں مالی بدعنوانی کے الزمات پر سترہ سالہ سزا کاٹ رہی ہیں۔ ان کی سیاسی جماعت بنگلہ دیش نیشلسٹ پارٹی ( بی این پی) ان الزمات کو رد کرتے ہوئے کہتی ہے کہ ضیاء کے خلاف کیسز سیاسی نوعیت کے ہیں۔جیل میں قید کا مطلب یہ بھی ہے کہ خالدہ ضیاء انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتی۔ بی این پی نے پہلے ہی ان انتخابات کے منصفانہ ہونے پر سوال اٹھا دئیے۔ اس جماعت کے مطابق حالیہ کچھ ماہ میں ہزاروں سیاسی کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ 73 سالہ ضیاء ذیابیطس اور جوڑوں کے درد کی مریضہ ہیں، وہ اپنا ایک گھٹنہ تبدیل کرا چکی ہیں اور اپنے ایک ہاتھ کو ہلانے سے بھی قاصر ہیں۔ مغربی سفارت کاروں کے مطابق ضیاء کا سیاسی سفر اب اختتام پذیر ہو گیا ہے۔ ڈھاکہ میں تعینات ایک مغربی ملک کے سفیر کا کہنا تھا کہ ضیاء سیاسی طور پر اب ختم ہو گئی ہیں، جیل سے فرار کا واحد راستہ یہی ہے کہ انہیں طبی بنیادوں پر ملک سے باہر بھجوا دیا جائے۔