اسلام آباد( سپیشل رپورٹ) ایگزیکٹ پرائیویٹ لمیٹڈ اپنا ”نام نہاد“ اور تعلیم کا مبینہ غیر قانونی کاروبار سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن سے چھپا کر کرتی رہی کیونکہ یہ یہاں صرف انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی کے طور پررجسٹرڈتھی۔ ایک قومی اخبار نے اپنی رپورٹ میںایس ای سی پی کے اعلیٰ ذرائع کا حوالہ دیکر بتایا کہ یہ اقدام کمپنیز آرڈیننس 1984 ءکی خلا ف ورزی ہے۔ ایس ای سی پی سے چھپا کر تعلیم کا غیر رجسٹرڈ کام کرنے کے علاوہ ایگزیکٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے 3 ڈائریکٹرز میں ایک کی طرف اتھارٹیز کی طرف بھنویں چڑھی ہیں کیونکہ کمپنی کا یہ تیسرا ڈائریکٹر کوئی فردنہیں بلکہ ایگزیکٹ ایل ایل سی نام کی ایک کمپنی ہے جو دبئی فری زون میں رجسٹرڈ ہے جہاں کوئی بھی کالے دھن سے کمپنی چلا سکتا ہے۔ ایس ای سی پی کے اعلیٰ حکام نے بتایا کہ ایگزیکٹ پرائیویٹ لمیٹڈ ایس ای سی پی میں 2006ءمیں رجسٹر ہوئی۔ یہ بطور آئی ٹی کمپنی رجسٹر کی گئی جبکہ اس نے ایس ای سی پی میں دستیاب دستاویزات میں کبھی تعلیم کے کاروبار کا حوالہ نہیں دیا۔ کمپنی نے اپنے ایجوکیشن بزنس کا حوالہ اپنی کسی ویب سائٹ پر بھی کبھی نہیں دیا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ کمپنی کا میمورنڈم آف ایسوسی ایشن اور میمورنڈم آف آرٹیکلز بھی تعلیمی کاروبار سے متعلق کچھ بتانے سے قاصر ہے جوکہ کمپنیز آرڈیننس 1984ءکی خلاف ورزی ہے۔ ایگزیکٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے حصص سے متعلق مزید گفتگو کرتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ ایگزیکٹ کمپنی کے 6 ملین رجسٹرڈ شیئرز ہیں۔ ان 6ملین میں سے مسٹر شعیب احمد شیخ اور ان کی اہلیہ مسز عائشہ شعیب شیخ جو کمپنی کے 3 میں سے 2 ڈائریکٹرز ہیں ان کے صرف 02 شیئرز ہیں جبکہ باقی 5999999 شیئرز تیسرے ڈائریکٹر کی ملکیت ہیں جو کہ دبئی فری زون میں قائم ایگزیکٹ ایل ایل سی نامی ایک اور کمپنی کا ہے۔ اس سوال پر کہ آیا دو ڈائریکٹرز کے پاس کمپنی کے قریباً زیرو شیئرز اور تیسرے کے پاس 99.999 فیصد شیئرز ہونا کیا ایک عام روش ہے، ذرائع نے کہا کہ وہ اس حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتے تاہم سٹاک ایکسچینج کے کاروبار سے واقف لوگوں کا خیال ہے کہ مسٹر شیخ اس کمپنی کے محض ایک فرنٹ مین ہیں جس کے پاس 99.999 فیصد شیئرز ہیں۔ دبئی فری زون میں قائم کمپنی کے مالک کے حوالے سے سوال پر ذرائع نے بتایا کہ ایس ای سی پی دبئی فری زون میں قائم کسی کمپنی کے حوالے سے کوئی معلومات حاصل نہیں کرسکی کیونکہ وہاں چلنے والی کسی بھی کمپنی سے متعلق معلومات کسی صورت شیئر نہیں کی جاتیں۔
مزید پڑھیے:ارچنا سے مومنہ تک! میں نے اسلام کیوں قبول کیا؟
ذرائع کے مطابق ایگزیکٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے علاوہ بول انٹر پرائزز اور بول نیوز نامی دو دیگر کمپنیاں بھی ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ ہیں اور دونوں کمپنیوں کے 5 ڈائریکٹرز ہیں جن میں مسٹر شعیب احمد شیخ ، مسز عائشہ شعیب شیخ ، مسٹر وقاص عتیق اور ایک اور خاتون شامل ہیں تاہم ایس ای سی پی میں پیش کئے گئے دستاویزات کے مطابق مذکورہ دونوں کمپنیوں کے زیادہ تر شیئرز مسٹر شعیب احمد شیخ کی ملکیت ہیں۔ کمپنی کے مبینہ جعلی ڈگری فراڈ کے حوالے سے ایس ای سی پی کی طرف سے کارروائی کے بارے میں سوال پر ذرائع نے کہا کہ ایس ای سی پی پولیسنگ ادارہ نہیں بلکہ ایک ریگولیٹری باڈی ہے اس لئے یہ صرف کمپنیوں کو ریگولیٹ کرسکتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ایس ای سی پی نے ایف آئی اے ٹیم کے ساتھ تعاون اوراسے مدد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو مبینہ فراڈ کی تحقیقات کیلئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی ہدایات پر تشکیل دی گئی ہے۔ ایس ای سی پی مبینہ فراڈ کی تحقیقات کرنے والی ایف آئی اے ٹیم کی رپورٹ کی بنیاد پر کارروائی کرے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ فی الحال ایس ای سی پی کمپنی کے سالانہ گوشواروں اور کمپنی سے متعلق دیگر تمام دستاویزات کا جائزہ لے رہی ہے جبکہ یہ کمپنی کے میمورنڈم آف ایسو سی ایشن اور میمورنڈم اف آرٹیکل کا بھی جائزہ لے رہی ہے کہ آیا کمپنی نے ان کی خلاف ورزی تو نہیں کی۔