ایمسٹرڈیم (این این آئی)ہالینڈ میں ایک عدالت نے ایک 69 سالہ شخص کی اس درخواست کو مسترد کر دیا ہے کہ چونکہ وہ خود بہت جوان محسوس کرتے ہیں لہذا ان کی عمر سے بیس سال کم کر کے اْنھیں 49 برس کا قرار دیا جائے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایملی ریٹل بینڈ نے موقف اختیار کیا تھا کہ وہ جسمانی طور پر انتہائی توانا ہیں، اچھی جسمانی ساخت میں ہیں لیکن انھیں اس وقت تفریق کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
جب وہ اپنی عمر 69 برس بتاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں جوان دیوتا ہوں، میں ان تمام لڑکیوں کو حاصل کر سکتا ہوں جنہیں میں چاہتا ہوں، لیکن اصل عمر (69) بتا کر نہیں۔عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار ایملی ریٹل بینڈ کو مکمل آزادی ہے کہ وہ اپنے آپ کو جتنی عمر کا تصور کرنا چاہتے ہیں کریں لیکن عدالت ان کے زندگی کے بیس برس کے ریکارڈ کو غائب کر کے ان کی نئی تاریخ پیدائش مقرر نہیں کر سکتی کیونکہ اس سے قانونی اور معاشرتی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ایملی ریٹل بینڈ نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ گیارہ مارچ 1969 کو ان کا یوم پیدائش مقرر کیا جائے۔انھوں نے کہا کہ ڈیٹنگ ایپس پر عمر بتانے کی شرط سے وہ ایسے افراد کی توجہ حاصل نہیں کر سکتے جن کی توجہ حاصل کرنے کی وہ صلاحیت رکھتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ میں خود کو جوان محسوس کرتا ہوں، اچھی جسمانی ساخت میں ہوں، میں چاہتا ہوں کہ میری موجوہ حالت کو قانونی طور پر تسلیم کیا جائے کیونکہ میں عمر کی وجہ سے تفریق محسوس کرتا ہوں۔ہالینڈ کی ارنہم عدالت نیایملی ریٹل بینڈ کی امیدوں پر یہ کہہ کر پانی پھیر دیا کہ عدالت معاشرے میں جسمانی تندرستی کے رجحان کو تو محسوس کرتی ہے لیکن اس دلیل کو یوم پیدائش میں تبدیلی کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ایملی ریٹل بینڈ کے بچوں نے بھی اپنے والد کی رائے کودلچسپ قرار دیا ہے۔اس کا کہناتھا کہ میرے نو اور گیارہ سال کے بچے مجھے بابا کہتیہیں تو مجھے بہت اچھا لگتا ہے۔ ہمیں یہ اچھا لگے گا کہ ہم ساتھ اسکول جائیں، کھیل کے میدان میں کھیلں، ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ یہ قانونی طورکیسے ممکن نہیں۔