ہفتہ‬‮ ، 13 دسمبر‬‮ 2025 

ہم کسی وزیر کو نہیں جانتے،کیا اس طرح کے آدمی کو وزیر رہنا چاہئے؟ چیف جسٹس نے آئی جی تبادلہ کیس میں وفاقی وزیر اعظم سواتی بارے بڑا حکم جاری کر دیا

datetime 29  ‬‮نومبر‬‮  2018 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی سے آئین کے آرٹیکل 62ون ایف کے تحت وضاحت طلب ، کیا اس طرح کے عام آدمی کو وزیر رہنا چاہیے؟ ہم کسی وزیر کو نہیں جانتے، عدالت کے سامنے سب لوگ برابر ہیں، اعظم سواتی نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے

اعظم سواتی کے ساتھ خصوصی برتاؤ کیا گیا، یہ بھی دیکھنا ہےکہ اعظم سواتی نے کتنی ایکڑ اراضی پر قبضہ کر رکھا ہے،چیف جسٹس کے ریمارکس، آپ کا خاندان آپ کی بیٹیاں کیا جیل میں رہ کرنہیں آئیں، ہم آپ کےاورآپ کی عزت کے لیے اور آپ کی بچیوں کے لیے لڑرہے ہیں، آپ نے ان سے صلح کیسے کرلی؟ ہم آپ کوصلح کرنے کی اجازت نہیں دے رہے، متاثرہ خاندان کو صلح سے باز رہنے کی ہدایت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس کی سماعت ہوئی ۔ اس موقع پر اعظم سواتی کے وکیل علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی سربمہر رپورٹ کی کاپی موصول نہیں ہوئی ۔ چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا ہےاعظم سواتی کے ساتھ خصوصی برتاؤ کیا گیا، انہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ، ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ انہوں نے کتنی ایکڑ اراضی پر قبضہ کر رکھا ہے۔وکیل علی ظفرنے کہا کہ وفاقی وزیر ایک وفد کے ہمراہ بیرون ملک گئے ہوئے ہیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم کسی وزیر کو نہیں جانتے، عدالت کے سامنے سب لوگ برابر ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ سوال یہ ہے کیا اس طرح کے

عام آدمی کو وزیر رہنا چاہیے؟ ہمیں آرٹیکل 62 ون ایف بھی دیکھنا ہو گا، وکیل صاحب آرٹیکل 62 ون ایف ہے نہ؟ ہم اعظم سواتی کونوٹس کردیتے ہیں، 62 ون ایف کے تحت ہمیں مطمئن کریں۔اعظم سواتی کے وکیل نے کہا کہ وفاقی وزیر 3 دسمبر کو وطن واپس آئینگے جس کے ایک ہفتے کے بعد جواب جمع کروا سکتا ہوں۔چیف جسٹس نے اعظم سواتی کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ میں

ان کو واپس بلوا لیتا ہوں۔اس موقع پر جسٹس ثاقب نثار نے متاثرہ خاندان کو بھی طلب کر لیا،متاثرہ خاندان سپریم کورٹ میں پیش ہوا تو چیف جسٹس نے ان سے مکالمہ کیا کہ ہم آپ کے لیے،آپ کی عزت کے لیے اور آپ کی بچیوں کے لیے لڑرہے ہیں، آپ نے ان سے صلح کیسے کرلی؟ ہم آپ کوصلح کرنے کی اجازت نہیں دے رہے، بڑوں کو کس بات کی معافی دیں، آپ کا خاندان آپ کی بیٹیاں کیا جیل میں رہ کرنہیں آئیں۔سپریم کورٹ نے متاثرہ خاندان کو صلح کرنے سے باز رہنے کی ہدایت کردی ۔ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی رپورٹ پر وفاقی وزیر اعظم سواتی سے آئندہ ہفتے منگل تک جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…