اسلام آباد (آن لائن) سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سپر پاور امریکہ کے ساتھ تعلقات ختم نہیں کئے جا سکتے لیکن ٹرمپ کے آئے روز الزامات پر تعلقات کا از سر نو جائزہ لینا چاہئے امریکا کو افغان جنگ میں خاطر خواجہ کامیابی نہیں ملی، پاکستان کو افغان جنگ میں کوئی دلچسپی نہیں تھی لیکن امریکہ کی جنگ کی قیمت ہمیں ادا کرنا پڑی ، امریکا چین کی گوادر تک رسائی اور چین سے پاکستان کے تعلقات کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتا۔ جبکہ افغان قیادت خلوص نیت سے
پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتی ہے منگل کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے امریکی صدر ٹرمپ کے حالیہ ٹویٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے تیسری بار پاکستان سے متعلق اس طرح کے ٹویٹ کئے ہیں انہوں نے کہا کہا کہ امریکہ ایک سپر پاور ہے اس کے ساتھ تعلقات ختم تو نہیں کیے جا سکتے لیکن ٹرمپ الزامات لگا رہا ہے تو ہمیں تعلقات کا جائزہ لینا چاہئے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ امریکہ کو افغانستان میں ابھی تک خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی۔ امریکا کے افغانستان میں 4سے5 ہزار فوجی مارے جا چکے ہیں۔ امریکی جرنیلوں سے باز پرس ہو رہی ہے کہ آپ نے کیا کامیابی حاصل کی۔ امریکا نے صرف خطے میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لئے افغان جنگ چھیڑی جس کی قیمت پاکستان کو ادا کرنا پڑی حالانکہ پاکستان کو افغان جنگ میں کوئی دلچسپی نہیں تھی انہوں نے کہا کہ ضیاء الحق اور جنرل مشرف دور میں قومی مفاد کے بجائے ذاتی اقتدار کو ترجیح دی گئی۔ ڈکٹیٹرز چاہتے تھے کہ کسی نہ کسی طرح کسی سپر پاور کی حمایت ملتی رہی جبکہ ماضی میں مشکل حالات میں امریکا ہم پرپابندیاں عائد کیں۔ پاکستان اپنے مفاد میں جو اقدامات کرتا ہے اور امریکہ کو پسند نہیں آتے امریکہ چاہتا ہے کہ ہم 200 فیصد ان کے احکامات پر عمل کریں خواجہ آصف نے کہا کہ امریکا کی شدید خواہش ہے کہ
چین کو گوادر تک رسائی نہ ملے اور وہ چین سے پاکستان کے تعلقات کو بھی بری نظر سے دیکھتا ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں خطے کے ممالک کے ساتھ تعلقات مزید بہتر کرنا ہوں گے خارجہ پالسیے میں عدم توازن ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں امن امریکا نہیں پاکستان اور خطے کی مفاد میں ہے افغان قیادت پاکستان کے موقف کو سمجھتے اور ان کے حامی بھی ہیں۔ اور خلوص کے ساتھ پاکستان سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ امریکہ اربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود 40 سے 45 فیصد علاقے طالبان کے قبضے میں ہیں جبکہ امریکہ افغانستان میں اس لئے امن کا خواہش مند ہے کہ وہ عزت بچا کر بھاگ سکے۔