اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عمران خان نے چند روز قبل یوٹرن کو جائز اور اسے عظیم مقاصد کے حصول کیلئے ضروری قرار دیاتھا جس پر ان کے اس بیان پر تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا اور تحریک انصاف کی حریف سیاسی جماعتوں کی جانب سے وزیراعظم کے بیان پر شدید تنقید کی گئی۔ تاہم اب معروف صحافی مظہر برلاس بھی کپتان کی حمایت میں سامنے آگئے ہیں اور انہوں نے
اپنے کالم میں عمران خان کے یوٹرن کے بیان کے حوالے سے لکھا ہے کہ اگر آپ گاڑی چلا رہے ہوں اور راستے میں دھند آجائے تو آپ کو فوگ اور اسموگ کے باعث حکمت عملی بدلنا پڑتی ہے۔آپ کو گاڑی آہستہ چلانا پڑتی ہے اگر آپ گاڑی تیز چلائیں تو پھر آپ حادثے کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح سڑک کے درمیان کوئی پل ٹوٹ جائے تو آپ ٹوٹا ہوا پل دیکھ کر متبادل راستہ تلاش کرتے ہیں۔ یوٹرن لینا مجبوری بن جاتا ہے۔یوٹرن لینا ہی دراصل سیاست ہے۔ سیاست میں انسان حکمت عملی بدلتا ہے۔ کچھ لوگوں نے پچھلے دنوں قائداعظم کے حوالے دیئے۔ ان کی خدمت میں عرض ہے کہ ایک زمانے میں قائداعظم انڈین نیشنل کانگریس کاحصہ تھے پھر وہ حکمت عملی بدلتے ہوئے مسلم لیگ کا حصہ بنے۔ انہوں نے حکمت عملی ہی سے 14نکات پیش کئے۔کچھ لوگوں نے ریاست ِمدینہ کے حوالے سے باتیں کیں۔ ان کی خدمت میں عرض ہے کہ ریاست مدینہ کو قائم کرنے کے لئے ہر لمحے حکمت سے کام لیاگیا۔ آپ کو یاد ہوگا کہ مکہ سے مدینہ ہجرت کرتے وقت ایک حکمت کے تحت رات کو نبی پاکﷺ کے بستر پر حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو سلایا گیا۔ پھر ایک حکمت کے تحت ہی صلح نامہ حدیبیہ کیاگیا ۔ غزوہ احد میں گھاٹی پرکھڑے ہونا ایک حکمت کے تحت تھا مگر جونہی مسلمانوں نےگھاٹی چھوڑی تو اس کا نقصان ہوا۔ جنگ خندق کے مرحلے پر خندق ایک حکمت عملی کے
تحت کھودی گئی۔ جب خیبر فتح نہیں ہو رہا تھا تو حکمت عملی بدلتے ہوئے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو مدینہ سے بلایاگیا۔ اس حکمت کے باعث خیبر فتح ہوا۔ آپ کو یاد ہوگاکہ نواسہ ٔ رسولﷺ حضرت امام حسین ؓ مدینہ سے حج کے لئے مکہ کو روانہ ہوئے تھے ، جب انہیں پتا چلا کہ یزید یہ چاہتا ہے کہ دوران حج بھگدڑ کے ذریعے امامؓ کو کچل کر قتل کردیا جائے تو حضرت امام حسینؓ نے
حکمت عملی تبدیل کی۔ حج کے ارادےکو عمرے میں تبدیل کیا اور پھرکہا ’’میں اپنے دشمن کو بے نقاب کرنا چاہتا ہوں۔‘‘ فتح مکہ کے موقع پر بھی مسلمان تیاری کے ساتھ آئے تھے۔ جب اہل مکہ نے مزاحمت نہ کی تو پھر نبی پاکﷺ نے مکہ کو جائےامن قرار دے دیا۔پاکستان میں جمہوریت کے خدمت گاروں کی خدمت میں عرض ہے کہ بھٹو، جنرل اسکندر مرزا اور جنرل ایوب کے دور میں داخل ہوئے پھر حکمت عملی بدل کر عوامی سیاست شروع کردی۔ نوازشریف، جنرل جیلانی کے راستے جنرل ضیاء الحق کی چھتری تلے آئے اور پھرحکمت عملی بدل کر عوامی بن گئے۔ واپڈا کا ایک معمولی اہلکار یوٹرن لے کر یعنی حکمت عملی بدل کر وفاقی وزیر بن جاتا ہے۔