لاہور (نیوز ڈیسک) سوشل میڈیا پر کچھ روز قبل ایک تصویر وائرل ہوئی، اس تصویر میں ایک شخص کو اپنے بچوں سمیت سرد موسم میں سڑک کنارے سوئے دیکھا گیا، جب یہ تصویر بہت زیادہ وائرل ہوئی تو ایک ریسٹورنٹ کے مالک عمر حسین نے ان کی مدد کرنے کے بارے سوچا اور انہیں اپنے ریسٹورنٹ میں لے آیا، عمر حسین نے ان کو کھانا کھلایا اور انہیں نئے کپڑے بھی دیے،
اس موقع پر ریسٹورنٹ کے مالک عمر حسین نے اس شخص کو جو کہ ایک ہاتھ سے معذور اور زخمی بھی تھا کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ساتھ بچوں کو نہ لایا کرے مگر اس شخص نے ان کی بات نہ مانی۔ عمران حسین نے بتایا کہ اس شخص نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے بچوں کو ساتھ نہیں لائے گا لیکن وہ اس سے باز نہ آیا۔ ریسٹورنٹ کے مالک نے اسے ملازمت دینے اور بچوں کو سکول میں داخل کرانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ ریسٹورنٹ کے مالک عمر حسین کی اس معذور شخص اور اس کے بچوں کی مدد کرتے ہوئے تصاویر سامنے آئیں جس پر کہا جا رہا تھا کہ ریسٹورنٹ کے مالک نے سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے ایسا کیا ہے، انہوں نے تصویریں بنوانے کے بعد کپڑے واپس لے لیے اور انہیں صرف پندرہ سو روپے دے کر روانہ کر دیا، اس تنقید کا جواب دینے کے لیے عمر حسین خود سامنے آ گئے اور انہوں نے کہا کہ یہ معذور شخص ایک پیشہ ور بھکاری ہے، انہوں نے بتایا کہ اس شخص کو دو دن اپنے گھر میں پناہ دی اسے دفتر بھی رکھا اور اس شخص سے کہا کہ تمہارے بچوں کو سکول داخل کرواؤں گا اور اس معذور شخص کو اپنے ریسٹورنٹ میں 30 ہزار کی نوکری بھی دی تھی حتیٰ کہ ہم ریسٹورنٹ میں ویٹرز کو صرف پندرہ ہزار روپے دیتے ہیں، عمر حسین نے بتایا کہ اس شخص نے مجھ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ویسے ہی ہماری کوئی مدد کر دیں، عمر حسین نے کہا کہ میں نے اس شخص سے کہا کہ ویسے پیسے نہیں دیے جائیں گے لیکن ملازمت دی جائے گی اور بچوں کے تمام تعلیمی اخراجات اٹھائیں گے۔
ریسٹورنٹ کے مالک عمر حسین نے بتایا کہ اس کے بعد وہ شخص اپنے بچوں کو ساتھ لے کر چلا گیا کہ گاؤں جانا ہے اور بچوں کو بھی ساتھ لے کر جانا ہے مگر وہ بچوں سمیت غائب ہو گیا۔ ریسٹورنٹ کے مالک نے بتایا کہ بعد میں ہمیں پتہ چلا کہ اس کے ساتھ سب سے چھوٹا بچہ بھی اس کا اپنا نہیں ہے اور اس بچے کو اس نے بھیک مانگنے کے لیے خرید رکھا ہے۔ ریسٹورنٹ کے مالک کے مطابق راوی روڈ کے قریب خیمہ بستی میں یہ خاندان رہتا ہے اور روزانہ بھیک کی مد میں پانچ سے چھ ہزار روپے کما لیتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس بستی میں رہنے والے تمام لوگ بھیک مانگتے ہیں اور ایک مافیا کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس معذور شخص کے لیے ہم نے مصنوعی ہاتھ بھی بنوا لیا تھا اور اس شخص کو علاج کے لیے کراچی بھیجنا تھا مگر اس شخص نے مصنوعی ہاتھ لگوانے سے انکار کر دیا کیونکہ اس طرح وہ بھیک مانگنے کے قابل نہ رہتا۔ ریسٹورنٹ کے مالک عمر حسین نے کہا کہ میرے پاس اس حوالے سے تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں کہ ہم نے کس حد تک اس شخص کی مدد کرنے کی کوشش کی، عمر حسین نے بتایا کہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو کو اس حوالے سے آگاہ کر دیا ہے جو اس آدمی کو تلاش کر رہے ہیں۔