پیر‬‮ ، 07 جولائی‬‮ 2025 

نواز شریف کا بڑا یوٹرن!! قومی اسمبلی کی تقریر کے بعد قطری شہزادے کے خط سے بھی پھر گئے عدالت میں حیران کن بیان دے دیا

datetime 15  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نواز شریف کا قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر پر استثنیٰ کے بعد قطری خط سے بھی لاتعلقی کا اظہار ، احتساب عدالت میں 151سوالات میں سے 89کے جواب دے دئیے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف آج العزیزیہ فلیگ شپ ریفرنس میں احتساب عدالت میں پیش ہوئے جہاں انہوں نے سوالات کے جوابات جمع کرائے، نواز شریف کے جوابات کو

عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔ نواز شریف کا عدالتی سوالات کے جواب میں کہنا تھا کہ نواز شریف نے کہا کہ میرا قطری خطوط سے کوئی تعلق نہیں۔میرا نام کہیں بھی کسی بھی دستاویزات میں شامل نہیں ہے جب کہ میں کسی بھی ٹرانزیکشن کا حصہ نہیں رہا۔سماعت کے آغاز پر نواز شریف نے احتساب عدالت کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ 1999 کے مارشل لاء کے بعد ہمارے کاروبارہ کا ریکارڈ قبضے میں لیا گیا اور اس حوالے سے شکایت بھی درج کرائی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔نواز شریف نے کہا کہ جج صاحب ہمارے ساتھ یہ صرف 1999 میں نہیں ہوا، یہ ہمیشہ ہوتا آیا ہے، ہمارے خاندان کی درد بھری کہانی ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ 1972 میں پاکستان کی سب سے بڑی اسٹیل مل اتفاق فاؤنڈری کو قومیا لیا گیا، کسی نے نہیں پوچھا کہ کھانے کے پیسے بھی آپ کے پاس ہیں یا نہیں۔نواز شریف نے کہا کہ میں تو 1972 میں سیاست میں بھی نہیں تھا، میں نے 80کی دہائی میں سیاست شروع کی۔گزشتہ روز سماعت کے دوران نواز شریف نے 50 میں سے 44 سوالات کے جواب دئیے جس کے بعد انہیں مزید سوالات دئیے، احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم وزیراعظم سے مجموعی طور پر 151 سوالات پوچھے گئے ہیں۔سوال و جواب کے دوران نواز شریف نے اپنی قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر پر ایک مرتبہ پھر استثنیٰ مانگا

اور کہا کہ قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر کسی عدالت کے سامنے پیش نہیں کی جاسکتی، آئین کے آرٹیکل 66کے تحت قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر کو استثنیٰ حاصل ہے۔یاد رہے کہ احتساب عدالت نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت کر رہی ہے، اس سے قبل احتساب عدالت نے انہیں ایون فیلڈ ریفرنس میں 11 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ سابق وزیراعظم کے خلاف ٹرائل مکمل کرنے کے لیے فاضل جج ارشد ملک کو سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن 17 نومبر کو ختم ہورہی ہے۔احتساب عدالت کی جانب سے ٹرائل کی مدت میں ساتویں بار توسیع کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کا بھی امکان ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)


دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…